وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن سالم بن عبد الله ، انه قال: كنت مع عبد الله بن عمر في سفر، فرايته بعد ان طلعت الشمس توضا ثم صلى، قال: فقلت له: إن هذه لصلاة ما كنت تصليها، قال: " إني بعد ان توضات لصلاة الصبح مسست فرجي، ثم نسيت ان اتوضا فتوضات وعدت لصلاتي" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ، فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ أَنْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ تَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ هَذِهِ لَصَلَاةٌ مَا كُنْتَ تُصَلِّيهَا، قَالَ: " إِنِّي بَعْدَ أَنْ تَوَضَّأْتُ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ مَسِسْتُ فَرْجِي، ثُمَّ نَسِيتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ فَتَوَضَّأْتُ وَعُدْتُ لِصَلَاتِي"
حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں سفر میں ساتھ تھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے تو دیکھا میں نے آج آفتاب نکلا، تو وضو کیا انہوں نے اور نماز پڑھی، میں نے کہا کہ آج آپ نے ایسی نماز پڑھی جس کو آپ نہ پڑھتے تھے۔ کہا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ آج میں نے وضو کر کے اپنے ذَکر کو چھو لیا تھا، پھر وضو کرنا میں بھول گیا اور نماز صبح کی میں نے پڑھ لی، اس لیے میں نے اب وضو کیا اور نماز کو دوبارہ پڑھ لیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 638، 640، 642، والدارقطني فى «سننه» برقم: 531، 1374، والبزار فى «مسنده» برقم: 5962، 6024، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 417، 418، 421، 422، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1738، 1743، 1744، 1747، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 445، 446، 464، والطبراني فى "الكبير"، 13118، شركة الحروف نمبر: 86، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 63»