وعن عبد الله بن انيس قال: قلت يا رسول الله إن لي بادية اكون فيها وانا اصلي فيها بحمد الله فمرني بليلة انزلها إلى هذا المسجد فقال: «انزل ليلة ثلاث وعشرين» . قيل لابنه: كيف كان ابوك يصنع؟ قال: كان يدخل المسجد إذا صلى العصر فلا يخرج منه لحاجة حتى يصلي الصبح فإذا صلى الصبح وجد دابته على باب المسجد فجلس عليها ولحق بباديته. رواه ابو داود وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي بَادِيَةً أَكُونُ فِيهَا وَأَنا أُصَلِّي فِيهَا بِحَمْد الله فَمُرْنِي بِلَيْلَةٍ أَنْزِلُهَا إِلَى هَذَا الْمَسْجِدِ فَقَالَ: «انْزِلْ لَيْلَة ثَلَاث وَعشْرين» . قيل لِابْنِهِ: كَيْفَ كَانَ أَبُوكَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ فَلَا يَخْرُجُ مِنْهُ لِحَاجَةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ الصُّبْحَ فَإِذَا صَلَّى الصُّبْحَ وَجَدَ دَابَّتَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ فَجَلَسَ عَلَيْهَا وَلحق بباديته. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں اپنے جنگل میں رہتا ہوں، اور میں الحمد للہ وہیں نماز پڑھتا ہوں، آپ مجھے ایک رات کے متعلق حکم فرمائیں کہ میں اس رات اس مسجد میں قیام کروں، آپ نے فرمایا: ”تئیسویں رات کو قیام کر۔ “ ان کے بیٹے سے پوچھا گیا، آپ کے والد کیسے کیا کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا: جب آپ عصر پڑھ لیتے تو مسجد میں داخل ہو جاتے اور پھر آپ کسی حاجت کے لیے وہاں سے نہ نکلتے حتیٰ کہ نماز فجر پڑھ لیتے، جب فجر پڑھ لیتے تو وہ مسجد کے دروازے پر اپنی سواری پاتے اور اس پر سوار ہو کر اپنے جنگل میں آ جاتے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1380) [و صححه ابن خزيمة (2200) و أصله عند مسلم (1168)]»