وعن ابن عمر ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن الجنة تزخرف لرمضان من راس الحول إلى حول قابل» . قال: فإذا كان اول يوم من رمضان هبت ريح تحت العرش من ورق الجنة على الحور العين فيقلن: يا رب اجعل لنا من عبادك ازواجا تقر بهم اعيننا وتقر اعينهم بنا. روى البيهقي الاحاديث الثلاثة في شعب الإيمان وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْجَنَّةَ تُزَخْرَفُ لِرَمَضَانَ مِنْ رَأْسِ الْحَوْلِ إِلَى حَوْلِ قَابِلٍ» . قَالَ: فَإِذَا كَانَ أَوَّلُ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ هَبَّتْ رِيحٌ تَحْتَ الْعَرْشِ مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ عَلَى الْحُورِ الْعِينِ فَيَقُلْنَ: يَا رَبِّ اجْعَلْ لَنَا مِنْ عِبَادِكَ أَزْوَاجًا تَقَرَّ بِهِمْ أَعْيُنُنَا وَتَقَرَّ أَعْيُنُهُمْ بِنَا. رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کو رمضان کے لیے پورا سال مزین کیا جاتا ہے۔ “ فرمایا: ”جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے جنت کے پتوں سے ہوا چلتی ہوئی حورعین تک پہنچتی ہے تو وہ کہتی ہیں: رب جی! اپنے بندوں میں سے ہمارے شوہر بنا دے، ہم ان سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور وہ ہم سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں۔ “ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (3633) ٭ فيه وليد بن وليد: مختلف فيه و ضعفه راجح و للحديث شواھد کثيرة لا يصح منھا شئ.»