كِتَاب الْعِلْمِ علم کا بیان اچھے اور برے علماء
سفیان الثوری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اہل علم کون ہیں؟ انہوں نے کہا: جو اپنے علم کے مطابق عمل کرتے ہیں، پھر پوچھا: کون سی چیز علما کے دلوں سے علم نکال دیتی ہے؟ انہوں نے کہا: (دنیا کا) طمع۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 144 ح 590) ٭ السند منقطع، سفيان ولد بعد شھادة سيدنا عمر رضي الله عنه و للأثر شاھد ضعيف.»
احوص بن حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کسی آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شر کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے شر کے بارے میں مت پوچھو۔ مجھ سے خیر کے بارے میں پوچھو۔ “ آپ نے تین مرتبہ ایسے فرمایا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سن لو! سب سے بڑا شر علمائے سوء ہیں، اور سب سے بڑی خیر علمائے خیر ہیں۔ “ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارمي (104/1 ح 376) ٭ بقية مدلس و عنعن والأحوص بن حکيم: ضعيف الحفظ و کان عابدًا، والسند مرسل.»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ”روز قیامت اللہ کے ہاں سب سے بُرا مقام اس عالم کا ہو گا جو اپنے علم سے فائدہ حاصل نہیں کرتا۔ “ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا موضوع، رواه الدارمي (1/ 82 ح 268) ٭ فيه ابن القاسم بن قيس وھو عبد الغفار بن القاسم وکان يضع الحديث.»
زیاد بن حُدیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا: کہ تم جانتے ہو کون سی چیز اسلام کی عزت میں کمی کرتی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے فرمایا: عالم کی لغزش، منافق کا قرآن کے ساتھ جدال کرنا اور گمراہ حکمرانوں کا فیصلے کرنا۔ “ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الدارمي (1/ 71 ح 220) ٭ أبو إسحاق ھو سليمان بن أبي سليمان الشيباني وللأثر طرق عن الشعبي رحمه الله.»
حسن بصری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: علم کی دو اقسام ہیں، ایک علم دل میں ہے، وہ علم نفع مند ہے، اور ایک علم زبان پر ہے، وہ اللہ عزوجل کی ابن آدم کے خلاف حجت ہو گی۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 102 ح 370) ٭ فيه ھشام بن حسان مدلس و عنعن.»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (علم کے) دو ظروف یاد کیے، ان میں سے ایک میں نے تمہارے درمیان نشر کر دیا، رہی دوسری قسم تو اگر میں اسے نشر کردوں تو میرا گلا کاٹ دیا جائے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (120)» |