كِتَاب الْعِلْمِ علم کا بیان --
(علم کی فضیلت کے بیان میں یہ کتاب ہے، انسان کی بزرگی دیگر مخلوق پر علم و عقل کی وجہ سے ہے۔ سب سے پہلے انسان کو علم ہی عطا کیا گیا۔ «وعلم الادم» حضرت آدم علیہ السلام کو علم دیا گیا۔ اسی کی بدولت فرشتوں سے بھی مرتبہ میں بڑھ گئے۔ قرآن مجید میں پہلی وحی علم ہی کے بارے میں نازل ہوئی کہ: «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ» [1] «خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ» [2] «اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ» [3] «الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ» [4] «عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ» [5] ”اپنے رب کا نام لے کر پڑھیے جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ آپ پڑھیے آپ کا رب بہت عزت والا ہے۔ جس نے قلم کے ذریعہ علم سکھایا جس نے انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔“ اور فرمایا: «قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ» کیا علم والے اور بےعلم برابر ہو سکتے ہیں یعنی دونوں برابر نہیں ہو سکتے، علم والوں کے بڑے درجے ہیں۔ اس جگہ علم سے علم شرعی مراد ہے یعنی قرآن مجید اور حدیث شریف اور جو ان دونوں کے موافق ہوں۔ ذیل میں وہ حدیثیں ہیں جن سے علم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔)
|