كِتَاب الْعِلْمِ علم کا بیان محدثین کے لیے دعائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث کو سنا، اسے یاد کیا، اس کی حفاظت کی اور پھر اسے آگے بیان کیا، بسا اوقات اہل علم فقیہ نہیں ہوتے، اور بسا اوقات فقیہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک بات پہنچا دیتا ہے، تین خصلتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا: عمل خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو، مسلمانوں کے لیے خیر خواہی ہو، اور ان کی جماعت کے ساتھ لگے رہنا، کیونکہ ان کی دعوت انہیں سب طرف سے گھیر لے گی (حفاظت کرے گی)۔ “اس حدیث کو شافعی، بیہقی نے مدخل میں روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الشافعي (في الرسالة ص 401 فقرة: 1102 وھو في مختصر المزني ص 423) والبيهقي في المدخل (لم أجده في المطبوع، وھو في شعب الإيمان: 1738) [و الترمذي (2658) و أحمد (1/ 436)] ٭ و للحديث شواھد کثيرة وھو بھا صحيح، انظر الأحاديث الآتية (229. 231)»
احمد، ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ اور دارمی نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، البتہ ترمذی اور ابوداؤد نے «ثلاث لا يغل عليهن . . . .» سے آخر تک ذکر نہیں کیا۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (5/ 183 ح 21924) والترمذي (2656 وقال: حسن.) و أبو داود (3660) و ابن ماجه (230) والدارمي (1/ 75 ح 235) [و صححه ابن حبان (الموارد: 72، 73)]»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی ایسی چیز سنی، تو اس نے جیسے اسے سنا تھا ویسے ہی اسے آگے پہنچا دیا، کیونکہ بسا اوقات جسے بات پہنچائی جاتی ہے وہ اس کی، اس سننے والے کی نسبت زیادہ حفاظت کرنے والا ہوتا ہے۔ “اس حدیث کو ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (2657 وقال: حسن صحيح.) و ابن ماجه (232) [و صححه ابن حبان (الموارد: 74. 76) وانظر الحديث السابق (228)]»
دارمی نے اسے ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الدارمي (1/ 75 ح 236)» |