وعن سفيان ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال لكعب: من ارباب العلم؟ قال: الذي يعملون بما يعلمون. قال: فما اخرج العلم من قلوب العلماء؟ قال الطمع. رواه الدارمي وَعَنْ سُفْيَانَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِكَعْبٍ: مَنْ أَرْبَابُ الْعِلْمِ؟ قَالَ: الَّذِي يَعْمَلُونَ بِمَا يَعْلَمُونَ. قَالَ: فَمَا أَخْرَجَ الْعِلْمَ مِنْ قُلُوبِ الْعُلَمَاءِ؟ قَالَ الطَّمَعُ. رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
سفیان الثوری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اہل علم کون ہیں؟ انہوں نے کہا: جو اپنے علم کے مطابق عمل کرتے ہیں، پھر پوچھا: کون سی چیز علما کے دلوں سے علم نکال دیتی ہے؟ انہوں نے کہا: (دنیا کا) طمع۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 144 ح 590) ٭ السند منقطع، سفيان ولد بعد شھادة سيدنا عمر رضي الله عنه و للأثر شاھد ضعيف.»