كِتَاب الْعِلْمِ علم کا بیان لاعلمی کا اعتراف کوئی عیب نہیں
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگو! جس شخص کو کسی چیز کا علم ہو تو وہ اس کے متعلق بات کرے، اور جسے علم نہ ہو تو وہ کہے: (اللہ اعلم) اللہ بہتر جانتا ہے۔ کیونکہ جس چیز کا تجھے علم نہ ہو اس کے متعلق تمہارا یہ کہنا کہ اللہ بہتر جانتا ہے، یہ بھی علم کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا: ”کہہ دیجیے، میں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا اور میں تکلف کرنے والوں میں سے بھی نہیں ہوں۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4809) و مسلم (39/ 2798)»
ابن سرین رحمہ اللہ نے فرمایا: بے شک یہ علم دین ہے، پس تم دیکھو کہ تم اپنا دین کس سے حاصل کرتے ہو۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (7/ 7 بعده، باب بيان أن الإسناد من الدين، و ترقيم دارالسلام: 26)»
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے قراء کی جماعت! سیدھی راہ پر ثابت قدم رہو، اس لیے کہ تم سب سے آگے ہو، اور اگر تم دائیں بائیں چلے گئے تو تم بہت دور گمراہی میں چلے جاؤ گے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (7282)» |