كِتَاب الْعِلْمِ علم کا بیان علماء کے لیے غور و فکر کی کچھ احادیث
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے کچھ لوگ دین میں تفقہ حاصل کرنے کا دعویٰ کریں گے، وہ قرآن پڑھیں گے، وہ کہیں گے: ہم امرا کے پاس جا کر ان سے ان کی دنیا سے کچھ حاصل کرتے ہیں، اور ہم اپنے دین کو ان سے بچا کر رکھتے ہیں حالانکہ ایسے نہیں ہو سکتا۔ جیسے قتاد (سخت کانٹے دار جنگلی درخت) سے صرف کانٹے ہی چنے جا سکتے ہیں، اسی طرح ان (امرا) کے قرب سے سوائے۔ “ محمد بن صباح نے کہا: گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ”ان کے پاس جانے سے گناہ حاصل ہو گا۔ “اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (255) ٭ الوليد بن مسلم مدلس و عنعن و فيه علة أخري و ھي جھالة عبيد الله بن أبي بردة.»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اگر اہل علم، علم کی حفاظت کرتے اور اسے اس کے اہل لوگوں تک پہنچاتے تو وہ اس کے ذریعے اپنے زمانے کے لوگوں پر سیادت و حکمرانی کرتے، لیکن انہوں نے دنیا داروں کے لیے مخصوص کر دیا تاکہ وہ اس کے ذریعے ان کی دنیا سے کچھ حاصل کر لیں، تو اس طرح وہ ان کے سامنے بے آبرو ہوگئے، میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص اپنے غموں کو سمیٹ کر فقط اپنی (آخرت کو) ایک غم بنا لیتا ہے تو اللہ اس کے دنیا کے غموں سے اس کے لیے کافی ہو جاتا ہے، اور جس شخص کو دنیا کے غم و فکر منتشر رکھیں تو پھر اللہ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوتا ہے۔ “اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه ابن ماجه (257) [و سنده ضعيف جدًا، نھشل: متروک، کذبه ابن راھويه، و انظر الحديث الآتي: 264]»
بیہقی نے شعب الایمان میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول: «من جعل الهموم . . .» سے آخر تک روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (1888) [و الحاکم في المستدرک 4/ 328، 329] ٭ فيه يحيي بن المتوکل أبو عقيل وھو ضعيف.»
اعمش رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بھول جانا علم کے لیے آفت ہے، اور جو علم کی اہلیت نہیں رکھتے ان سے اسے بیان کرنا اسے ضائع کرنا ہے۔ “ اس حدیث کو دارمی نے مرسلاً روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 150 ح 630) ٭ السند مرسل.» |