كِتَاب الْعِلْمِ علم کا بیان جب علم اٹھا لیا جائے گا
سیدنا زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی (خوفناک) چیز کا ذکر کیا تو فرمایا: ”یہ علم کے رخصت ہو جانے کے وقت ہو گی۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! علم کیسے رخصت ہو جائے گا، جبکہ ہم قرآن پڑھتے ہیں، اور ہم اسے اپنی اولاد کو پڑھا رہے ہیں، اور ہماری اولاد اپنی اولاد کو پڑھائے گی اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”زیاد! تیری ماں تمہیں گم پائے، میں تو تمہیں مدینہ کا بڑا فقیہ شخص سمجھتا تھا، کیا یہ یہود و نصاری تورات و انجیل نہیں پڑھتے، لیکن وہ ان کے مطابق عمل نہیں کرتے۔ “ اس حدیث کو احمد، ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے بھی اسی طرح سے بیان کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه أحمد (4/ 160 ح 17612، واللفظ له) و ابن ماجه (4048 و حديثه حسن بالشواھد) والترمذي (2653 من حديث أبي الدرداء وقال: ’’حسن غريب.‘‘ و سنده صحيح، وھو دون قوله: ’’إلٰي يوم القيامة.‘‘ فالحديث صحيح دون ھذا.) ٭ الأعمش مدلس و عنعن و سالم بن أبي الجعد لم يسمع من زياد بن لبيد رضي الله عنه.»
اور دارمی نے بھی ابوامامہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه الدارمي (1/ 77، 78 ح 246) ٭ حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس و عنعن.»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”علم سیکھو اور اسے دوسروں کو سکھاؤ، فرائض (علم میراث) سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاؤ، قرآن سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاو، کیونکہ میری روح قبض کر لی جائے گی، اور (میرے بعد) علم بھی اٹھا لیا جائے گا، فتنے ظاہر ہو جائیں گے، حتیٰ کہ دو آدمی کسی فریضہ میں اختلاف کریں گے لیکن وہ اپنے درمیان فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں پائیں گے۔ “اس حدیث کو دارمی اور دار قطنی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه الدارمي (1/ 72، 73 ح 227) والدارقطني (4/ 82) [والترمذي (2091) مختصرًا، انظر الحديث المتقدم (244)] ٭ سليمان بن جابر الھجري: مجھول و عوف الأعرابي لم يسمعه منه، بينھما رجل مجھول.» |