كِتَاب الْعِلْمِ علم کا بیان ریا کار علماء اور قاری
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(غمناک گڑھے) سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ “ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! غمناک گڑھے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جہنم میں ایک وادی ہے، جس سے جہنم (کی دیگر وادیاں) ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہیں۔ “ عرض کیا گیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس میں کون داخل ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے اعمال کے ذریعے ریاکاری کرنے والے قراء۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسی طرح ابن ماجہ نے روایت کیا ہے، اور انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ قراء وہ ہیں جو امرا کے پاس جاتے ہیں۔ “ محاربی نے کہا: اس سے ظالم امرا مراد ہیں۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2383 و قال: غريب. و في نسخة: حسن غريب.) و ابن ماجه (256) ٭ فيه عمار: ضعيف الحديث و کان عابدًا، و شيخه: مجھول.»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے جب اسلام کا صرف نام اور قرآن کا صرف رسم الخط باقی رہ جائے گا، ان کی مساجد آباد ہوں گی لیکن وہ ہدایت سے خالی ہوں گی، ان کے علما آسمان تلے بدترین لوگ ہوں گے، ان کے پاس سے فتنہ ظاہر ہو گا اور انہی میں لوٹ جائے گا۔ “اس حدیث کو بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (1908) ٭ في سنده رجل: لم أعرفه، وله طريق آخر موقوف، سنده ضعيف، عبد الله بن دکين ضعيف: ضعفه الجمھور.» |