(حديث مرفوع) اخبرنا المعلى بن اسد، حدثنا إسماعيل ابن علية، حدثنا ابن ابي نجيح، عن ابيه، قال: سئل ابن عمر عن صوم يوم عرفة، فقال: "حججت مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يصمه، وحججت مع ابي بكر فلم يصمه، وحججت مع عمر، فلم يصمه، وحججت مع عثمان، فلم يصمه، وانا لا اصومه، ولا آمر به، ولا انهى عنه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَقَالَ: "حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ، فَلَمْ يَصُمْهُ، وَحَجَجْتُ مَعَ عُثْمَانَ، فَلَمْ يَصُمْهُ، وَأَنَا لَا أَصُومُهُ، وَلَا آمُرُ بِهِ، وَلَا أَنْهَى عَنْهُ".
ابن ابی نجیح نے اپنے والد سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا، اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ بھی حج کیا تو انہوں نے بھی روزہ نہیں رکھا، اور پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا تو انہوں نے بھی اس دن روزہ نہیں رکھا، پھر سیدنا عثان رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی اس دن روزہ نہیں رکھا، اور میں بھی اس دن روزہ نہیں رکھتا اور نہ روزہ رکھنے کا حکم دیتا ہوں اور نہ اس سے روکتا ہوں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1802) ان احادیث سے حاجی کے لئے عرفہ اور ایامِ تشریق کا روزہ نہ رکھنا ثابت ہوا، اسی لئے ان دنوں میں حجاج کے روزہ رکھنے کو علماء نے مکروہ کہا ہے، ہاں وہ حاجی جس نے حج تمتع کیا اور قربانی کی استطاعت نہ ہو تو ایامِ تشریق میں روزے رکھ سکتا ہے جیسا کہ امام مالک، شافعی، احمد و اسحاق رحمہم اللہ کا مسلک ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1806]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 751]، [أبويعلی 5595]، [ابن حبان 3604]، [موارد الظمآن 934]، [الحميدي 698]