(حديث موقوف) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن عمرو بن قيس، عن ابي إسحاق، عن صلة، قال: كنا عند عمار بن ياسر، فاتي بشاة مصلية، فقال: كلوا، فتنحى بعض القوم، فقال: إني صائم. فقال عمار بن ياسر: "من صام اليوم الذي يشك فيه، فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ صِلَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ، فَقَالَ: كُلُوا، فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: "مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صلہ بن زفر نے کہا: ہم سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ وہ بھنی ہوئی بکری لے کر آئے اور فرمایا کہ کھاؤ، ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا اور کہا کہ میں روزے سے ہوں، سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو آدمی شک کے دن میں روزہ رکھے اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1719) غالباً یہ شعبان کی تیس تاریخ تھی اور رؤیتِ ہلال میں شک و تردد تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شک والے دن روزے رکھنے سے منع کیا ہے جیسا کہ ابن ماجہ میں ہے، لہٰذا جس نے شک میں روزہ رکھا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف عمرو بن قيس متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي. غير أن الحديث صحيح لغيره، [مكتبه الشامله نمبر: 1724]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2334]، [ترمذي 686]، [نسائي 2187]، [ابن ماجه 1645]، [أبويعلی 1644]، [ابن حبان 3585]، [موارد الظمآن 878]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف عمرو بن قيس متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي. غير أن الحديث صحيح لغيره