حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا منصور، عن ربعي بن حراش، قال: حدثنا ابو مسعود عقبة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”إن مما ادرك الناس من كلام النبوة: إذا لم تستح فاصنع ما شئت.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسَ مِنْ كَلاَمِ النُّبُوَّةِ: إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ.“
سیدنا ابومسعود عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے نبیوں کی باتوں میں سے جو کچھ لوگوں کے پاس پہنچا ہے اس میں یہ بھی ہے کہ جب تم میں شرم و حیا نہ رہے تو جو چاہو کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأنبياء: 3483 و أبوداؤد: 4797 و ابن ماجه: 4183 - انظر الصحيحة: 684»
حدثنا محمد بن كثير، قال: اخبرنا سفيان، عن سهيل بن ابي صالح، عن عبد الله بن دينار، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”الإيمان بضع وستون، او بضع وسبعون، شعبة، افضلها لا إله إلا الله، وادناها إماطة الاذى عن الطريق، والحياء شعبة من الإيمان.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ، أَوْ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ، شُعْبَةً، أَفْضَلُهَا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإيمَانِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان کی ساٹھ یا ستر سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ ان میں سب سے افضل لا الہ الا اللہ ہے اور سب سے کم، تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک اہم شاخ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان، باب أمور الإيمان: 9 و مسلم: 35 و أبوداؤد: 4676 و الترمذي: 2416 و النسائي: 5004 و ابن ماجه: 57 - انظر الصحيحة: 1769»
حدثنا علي بن الجعد، قال: اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن عبد الله بن عبيد الله مولى انس قال: سمعت ابا سعيد قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم اشد حياء من العذراء في خدرها، وكان إذا كره شيئا عرفناه في وجهه. حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، وابن مهدي، قالا: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن عبد الله بن ابي عتبة مولى انس بن مالك، عن ابي سعيد الخدري، مثله. قال ابو عبد الله: وقال غندر، وابن ابي عدي مولى انس.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ مَوْلَى أَنَسٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَابْنُ مَهْدِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ مَوْلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ غُنْدَرٌ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ مَوْلَى أَنَسٍ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشین کنواری لڑکی سے زیادہ حیا دار تھے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند کرتے تو ہم اس کے اثرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر پہچان لیتے۔ ایک دوسری سند سے بھی سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب، باب صفة النبى صلى الله عليه وسلم: 3562، 6119 و مسلم: 2320 و ابن ماجه: 4180»
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب قال: اخبرني يحيى بن سعيد بن العاص، ان سعيد بن العاص اخبره، ان عثمان وعائشة، حدثاه، ان ابا بكر استاذن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو مضطجع على فراش عائشة لابسا مرط عائشة، فاذن لابي بكر وهو كذلك، فقضى إليه حاجته، ثم انصرف. ثم استاذن عمر رضي الله عنه، فاذن له وهو كذلك، فقضى إليه حاجته، ثم انصرف. قال عثمان: ثم استاذنت عليه، فجلس وقال لعائشة: ”اجمعي إليك ثيابك“، قال: فقضيت إليه حاجتي، ثم انصرفت، قال: فقالت عائشة: يا رسول الله، لم ارك فزعت لابي بكر وعمر رضي الله عنهما كما فزعت لعثمان؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن عثمان رجل حيي، وإني خشيت إن اذنت له، وانا على تلك الحال، ان لا يبلغ إلي في حاجته.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ وَعَائِشَةَ، حَدَّثَاهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِ عَائِشَةَ لاَبِسًا مِرْطَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ. ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ. قَالَ عُثْمَانُ: ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَجَلَسَ وَقَالَ لِعَائِشَةَ: ”اجْمَعِي إِلَيْكِ ثِيَابَكِ“، قَالَ: فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي، ثُمَّ انْصَرَفْتُ، قَالَ: فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَمْ أَرَكَ فَزِعْتَ لأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ، وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ، وَأَنَا عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، أَنْ لاَ يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ.“
سیدنا عثمان اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی اجازت چاہی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی چادر اوڑھے ان کے بستر پر تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اجازت دے دی۔ وہ جس کام کی غرض سے آئے تھے، اپنی ضرورت پوری کر کے چلے گئے، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں انہیں اجازت دے دی، چنانچہ وہ بھی اپنی حاجت پوری کر کے چلے گئے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں نے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”اپنے کپڑے درست کر لو۔“ وہ فرماتے ہیں: مجھے آپ سے جو کام تھا وہ میں نے پورا کیا، پھر واپس آ گیا۔ وہ کہتے ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے جو اہتمام کیا ہے ایسا اہتمام سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کے لیے نہیں کیا؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک عثمان نہایت شرمیلے اور بہت حیا دار ہیں، اور مجھے خدشہ ہوا کہ اگر میں نے اسی حالت میں انہیں اندر آنے کی اجازت دی تو وہ اپنی بات صحیح طرح سے مجھ سے بیان نہیں کر سکیں گے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب فضائل الصحابة: 26، 2402/27 - انظر الصحيحة: 1687»
حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”ما كان الحياء في شيء إلا زانه، ولا كان الفحش في شيء إلا شانه.“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَا كَانَ الْحَيَاءُ فِي شَيْءٍ إِلاَّ زَانَهُ، وَلاَ كَانَ الْفُحْشُ فِي شَيْءٍ إِلا شَانَهُ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا جس چیز میں بھی ہو اسے خوبصورت بنا دیتی ہے اور بےحیائی جس چیز میں بھی ہو اسے بدنما بنا دیتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ما جاء فى الفحش: 1974 و ابن ماجه: 4185 - انظر المشكاة: 4854»
حدثنا إسماعيل قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر برجل يعظ اخاه في الحياء، فقال: ”دعه، فإن الحياء من الإيمان.“ حدثنا عبد الله قال: حدثني عبد العزيز بن ابي سلمة، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابن عمر قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم على رجل يعاتب اخاه في الحياء، كانه يقول: اضر بك، فقال: ”دعه، فإن الحياء من الإيمان.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ: ”دَعْهُ، فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الإيمَانِ.“ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ يُعَاتِبُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، كَأَنَّهُ يَقُولُ: أَضَرَّ بِكَ، فَقَالَ: ”دَعْهُ، فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو حیا کے بارے میں وعظ و نصیحت کر رہا تھا کہ زیادہ حیا نہ کیا کر، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے حیا دار رہنے دو کیونکہ حیا ایمان کا حصہ ہے۔“ ایک دوسری سند سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو (زیادہ) حیا کے بارے ڈانٹ ڈپٹ کر رہا تھا یہاں تک کہ وہ کہہ رہا تھا کہ اس میں تم نقصان اٹھاؤ گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اسے اس کے حال پر چھوڑ دو کیونکہ حیا ایمان میں سے ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان، باب الحياء: 24 و مسلم: 36 و أبوداؤد: 4795 و الترمذي: 2615 و النسائي: 5033 و ابن ماجه: 58 - انظر المشكاة: 5070»
حدثنا ابو الربيع قال: حدثني إسماعيل قال: حدثني محمد بن ابي حرملة، عن عطاء وسليمان ابني يسار، وابي سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم مضطجعا في بيتي، كاشفا عن فخذه او ساقيه، فاستاذن ابو بكر رضي الله عنه، فاذن له كذلك، فتحدث. ثم استاذن عمر رضي الله عنه، فاذن له كذلك، ثم تحدث. ثم استاذن عثمان رضي الله عنه، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم وسوى ثيابه، قال محمد: ولا اقول في يوم واحد، فدخل فتحدث، فلما خرج قال: قلت: يا رسول الله، دخل ابو بكر فلم تهش ولم تباله، ثم دخل عمر فلم تهش ولم تباله، ثم دخل عثمان فجلست وسويت ثيابك؟ قال: ”الا استحي من رجل تستحي منه الملائكة؟.“حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَاءٍ وَسُلَيْمَانَ ابْنَيْ يَسَارٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي، كَاشِفًا عَنْ فَخِذِهِ أَوْ سَاقَيْهِ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَذِنَ لَهُ كَذَلِكَ، فَتَحَدَّثَ. ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَذِنَ لَهُ كَذَلِكَ، ثُمَّ تَحَدَّثَ. ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَوَّى ثِيَابَهُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلاَ أَقُولُ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهَشَّ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهَشَّ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ؟ قَالَ: ”أَلاَ أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلاَئِكَةُ؟.“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران یا پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا ہوا تھا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی۔ وہ آئے اور باتیں کرتے رہے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی، پھر وہ بھی باتیں کرتے رہے۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے، اور اپنے کپڑے درست کر لیے (محمد بن حرملہ نے کہا: میں نہیں کہتا کہ وہ ایک دن میں آئے)، چنانچہ وہ بھی داخل ہوئے اور باتیں کرتے رہے۔ جب وہ چلے گئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو آپ نے اہتمام نہیں کیا اور نہ زیادہ توجہ دی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو بھی آپ نے زیادہ گرم جوشی اور اہتمام نہیں فرمایا۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو آپ بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں ایسے شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں؟“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، فضائل الصحابة، باب من فضائل عثمان بن عفان رضي الله عنه: 2401 - انظر الصحيحة: 6187»