حدثنا إسماعيل قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”راس الكفر نحو المشرق، والفخر والخيلاء في اهل الخيل والإبل، الفدادين اهل الوبر، والسكينة في اهل الغنم.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلاَءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ، الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کفر کا سر مشرق کی طرف ہے، فخر اور تکبر گھوڑے والوں اور اونٹوں والوں میں ہے، جو کھیتی باڑی کرنے والے اور سیکڑوں کی تعداد میں مویشی پالنے والے دیہاتی ہیں اور تواضع اور ٹھہراؤ بکریاں پالنے والوں میں ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق، باب خير مال المسلم: 3301 و مسلم: 52 - انظر المشكاة: 6268»
حدثنا عمرو بن مرزوق، قال: اخبرنا شعبة، عن عمارة بن ابي حفصة، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: عجبت للكلاب والشاء، إن الشاء يذبح منها في السنة كذا وكذا، ويهدى كذا وكذا، والكلب تضع الكلبة الواحدة كذا وكذا والشاء اكثر منها.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: عَجِبْتُ لِلْكِلاَبِ وَالشَّاءِ، إِنَّ الشَّاءَ يُذْبَحُ مِنْهَا فِي السَّنَةِ كَذَا وَكَذَا، وَيُهْدَى كَذَا وَكَذَا، وَالْكَلْبُ تَضَعُ الْكَلْبَةُ الْوَاحِدَةُ كَذَا وَكَذَا وَالشَّاءُ أَكْثَرُ مِنْهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے کتے اور بکریوں کے معاملے پر تعجب ہوتا ہے، بلاشبہ بکریاں سال میں اتنی ذبح کی جاتی ہیں اور کثیر مقدار میں قربانی بھی کی جاتی ہیں۔ اور ایک کتیا ایک وقت میں کتنے کتنے بچے جنتی ہے، مگر اس کے باوجود بکریاں اس سے زیادہ ہیں۔
حدثنا قبيصة، قال: حدثنا وهب بن إسماعيل، عن محمد بن قيس، عن ابي هند الهمداني، عن ابي ظبيان قال: قال لي عمر بن الخطاب: يا ابا ظبيان، كم عطاؤك؟ قلت: الفان وخمسمئة، قال له: يا ابا ظبيان، اتخذ من الحرث والسابياء من قبل ان تليكم غلمة قريش، لا يعد العطاء معهم مالا.حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هِنْدَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا أَبَا ظَبْيَانَ، كَمْ عَطَاؤُكَ؟ قُلْتُ: أَلْفَانِ وَخَمْسُمِئَةٍ، قَالَ لَهُ: يَا أَبَا ظَبْيَانَ، اتَّخِذْ مِنَ الْحَرْثِ وَالسَّابْيَاءِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَلِيَكُمْ غِلْمَةُ قُرَيْشٍ، لاَ يُعَدُّ الْعَطَاءُ مَعَهُمْ مَالاً.
ابوظبیان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: ابوظبیان! تمہیں بیت المال سے کتنا وظیفہ ملتا ہے؟ میں نے کہا: پچیس سو۔ انہوں نے فرمایا: اے ابوظبیان! تم کھیتی اور مویشی خرید لو، اس سے پہلے کہ زمام اقتدار قریش کے لڑکوں کے ہاتھ آ جائے، ان کے ہاں بخشش اور وظائف کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، سمعت ابا إسحاق، سمعت عبدة بن حزن يقول: تفاخر اهل الإبل واصحاب الشاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”بعث موسى وهو راعي غنم، وبعث داود وهو راع، وبعثت انا وانا ارعى غنما لاهلي باجياد.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ حَزْنٍ يَقُولُ: تَفَاخَرَ أَهْلُ الإِبِلِ وَأَصْحَابُ الشَّاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”بُعِثَ مُوسَى وَهُوَ رَاعِي غَنَمٍ، وَبُعِثَ دَاوُدُ وَهُوَ رَاعٍ، وَبُعِثْتُ أَنَا وَأَنَا أَرْعَى غَنَمًا لأَهْلِي بِأَجْيَادِ.“
سیدنا عبدہ بن حزن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اونٹ والوں اور بکری والوں نے آپس میں بطور فخر مقابلہ کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موسیٰ علیہ السلام نبی بنائے گئے جبکہ وہ بکریاں چرانے والے تھے۔ داؤد علیہ السلام نبی بنائے گئے اس حال میں کہ وہ بکریوں کے چرانے والے تھے، اور میں مبعوث ہوا اس حال میں کہ میں مقام اجیاد پر اپنے گھر والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى الكبرىٰ: 11262 - الصحيحة: 3167 - و رواه المؤلف فى التاريخ الكبير: 113/2/3، من طرق عن شعبة منها»