حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”ما كان الحياء في شيء إلا زانه، ولا كان الفحش في شيء إلا شانه.“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَا كَانَ الْحَيَاءُ فِي شَيْءٍ إِلاَّ زَانَهُ، وَلاَ كَانَ الْفُحْشُ فِي شَيْءٍ إِلا شَانَهُ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا جس چیز میں بھی ہو اسے خوبصورت بنا دیتی ہے اور بےحیائی جس چیز میں بھی ہو اسے بدنما بنا دیتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ما جاء فى الفحش: 1974 و ابن ماجه: 4185 - انظر المشكاة: 4854»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 601
فوائد ومسائل: حیا مسلمان کا وہ زیور ہے جس سے اس کی شخصیت خوبصورت نظر آتی ہے۔ بعض روایات میں نرمی کو شخصیت کی خوبصورتی کہا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ نرم مزاج شخص ہی حیا دار ہوسکتا ہے۔ تند مزاج اور سخت طبیعت والا حیا دار نہیں ہوتا۔ گویا حیا نرمی کو اور نرمی حیا کو مستلزم ہے۔ بد زبانی اور بے حیائی بہت بڑے کردار کو بھی مسخ کر دیتی ہے اس لیے اپنے اندر حیا پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، خصوصاً علماء کو خلاف مروّت اور فحش پر مبنی گفتگو سے ضرور اجتناب کرنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 601