حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرنا معمر قال: اخبرني محمد بن عبد الله بن عبد الرحمن بن عبد القاري، عن ابيه، ان عمر بن الخطاب ورجلا من الانصار كانا جالسين، فجاء عبد الرحمن بن عبد القاري فجلس إليهما، فقال عمر: إنا لا نحب من يرفع حديثنا، فقال له عبد الرحمن: لست اجالس اولئك يا امير المؤمنين، قال عمر: بلى، فجالس هذا وهذا، ولا ترفع حديثنا، ثم قال للانصاري: من ترى الناس يقولون يكون الخليفة بعدي؟ فعدد الانصاري رجالا من المهاجرين، لم يسم عليا، فقال عمر: فما لهم عن ابي الحسن؟ فوالله إنه لاحراهم، إن كان عليهم، ان يقيمهم على طريقة من الحق.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَرَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ كَانَا جَالِسَيْنِ، فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْقَارِيِّ فَجَلَسَ إِلَيْهِمَا، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّا لاَ نُحِبُّ مَنْ يَرْفَعُ حَدِيثَنَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَسْتُ أُجَالِسُ أُولَئِكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ عُمَرُ: بَلَى، فَجَالِسْ هَذَا وَهَذَا، وَلاَ تَرْفَعْ حَدِيثَنَا، ثُمَّ قَالَ لِلأَنْصَارِيِّ: مَنْ تَرَى النَّاسَ يَقُولُونَ يَكُونُ الْخَلِيفَةَ بَعْدِي؟ فَعَدَّدَ الأَنْصَارِيُّ رِجَالاً مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، لَمْ يُسَمِّ عَلِيًّا، فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا لَهُمْ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ؟ فَوَاللَّهِ إِنَّهُ لَأَحْرَاهُمْ، إِنْ كَانَ عَلَيْهِمْ، أَنْ يُقِيمَهُمْ عَلَى طَرِيقَةٍ مِنَ الْحَقِّ.
عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن عبدالقاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ایک انصاری بیٹھے تھے کہ عبدالرحمٰن بن عبدالقاری آ کر ان کے پاس بیٹھ گئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم اس شخص کو پسند نہیں کرتے جو ہماری باتیں ادھر ادھر پہنچائے، تو عبدالرحمٰن رحمہ اللہ نے عرض کیا: امیر المؤمنین! میں ان لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھتا جو ایسا کرتے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں واقعۃً تم ایسے ہی ہو۔ اس کے ساتھ بیٹھو لیکن ہماری باتیں آگے بیان نہ کرنا۔ پھر انصاری سے فرمایا: تو کیا دیکھتا ہے کہ میرے بعد لوگ کس کے خلیفہ بننے کی باتیں کرتے ہیں یا بنائیں گے؟ انصاری نے کئی مہاجرین کے نام گنوائے لیکن سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا نام نہ لیا، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انہیں ابوالحسن پر کیا اعتراض ہے، اللہ کی قسم! وہ ان سب سے زیادہ لائق ہیں، اگر وہ ان پر امیر ہو جائیں تو ان کو حق کے راستے پر قائم رکھیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه عبدالرزاق فى المصنف: 9761»