حدثنا احمد بن خالد، قال: حدثنا محمد بن إسحاق، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة قال: اهدى رجل من بني فزارة للنبي صلى الله عليه وسلم ناقة، فعوضه، فتسخطه، فسمعت النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر يقول: ”يهدي احدهم فاعوضه بقدر ما عندي، ثم يسخطه وايم الله، لا اقبل بعد عامي هذا من العرب هدية إلا من قرشي، او انصاري، او ثقفي، او دوسي.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةً، فَعَوَّضَهُ، فَتَسَخَّطَهُ، فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: ”يَهْدِي أَحَدُهُمْ فَأُعَوِّضُهُ بِقَدْرِ مَا عِنْدِي، ثُمَّ يَسْخَطُهُ وَايْمُ اللهِ، لاَ أَقْبَلُ بَعْدَ عَامِي هَذَا مِنَ الْعَرَبِ هَدِيَّةً إِلاَّ مِنْ قُرَشِيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ، أَوْ دَوْسِيٍّ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: بنوفزارہ کے ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹنی کا تحفہ دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بدلے میں تحفہ دیا تو وہ ناراض ہو گیا (کہ یہ کم ہے۔) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسسر منبر فرماتے ہوئے سنا: ”لوگ مجھے ہدیہ دیتے ہیں اور میں اپنی استطاعت کے مطابق اس کا بدلہ دیتا ہوں، پھر بھی وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔ اللہ کی قسم اس سال کے بعد میں کسی قریشی، انصاری، ثقفی یا دوسی کے سوا عرب میں سے کسی کا ہدیہ قبول نہیں کروں گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب المناقب، باب فى ثقيف، و بني حنيفة: 3946 و أبوداؤد: 3537 و النسائي: 3759، مختصرًا - انظر الصحيحة: 1684»