حدثنا علي بن الجعد، قال: اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن عبد الله بن عبيد الله مولى انس قال: سمعت ابا سعيد قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم اشد حياء من العذراء في خدرها، وكان إذا كره شيئا عرفناه في وجهه. حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، وابن مهدي، قالا: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن عبد الله بن ابي عتبة مولى انس بن مالك، عن ابي سعيد الخدري، مثله. قال ابو عبد الله: وقال غندر، وابن ابي عدي مولى انس.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ مَوْلَى أَنَسٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَابْنُ مَهْدِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ مَوْلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ غُنْدَرٌ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ مَوْلَى أَنَسٍ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشین کنواری لڑکی سے زیادہ حیا دار تھے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند کرتے تو ہم اس کے اثرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر پہچان لیتے۔ ایک دوسری سند سے بھی سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب، باب صفة النبى صلى الله عليه وسلم: 3562، 6119 و مسلم: 2320 و ابن ماجه: 4180»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 599
فوائد ومسائل: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حیا کا پیکر تھے۔ آپ جب کوئی خلاف مروت چیز دیکھتے تو زبان سے اظہار نہ فرماتے۔ حیا کی وجہ سے ناگواری کے اثرات آپ کے چہرے سے نمایاں ہوتے۔ اس لیے حیا جس قدر زیادہ ہو ایمان بھی اسی قدر کامل ہوگا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 599