الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب
271. بَابُ الْحَيَاءِ
271. حیا کا بیان
حدیث نمبر: 603
Save to word اعراب
حدثنا ابو الربيع قال‏:‏ حدثني إسماعيل قال‏:‏ حدثني محمد بن ابي حرملة، عن عطاء وسليمان ابني يسار، وابي سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة قالت‏:‏ كان النبي صلى الله عليه وسلم مضطجعا في بيتي، كاشفا عن فخذه او ساقيه، فاستاذن ابو بكر رضي الله عنه، فاذن له كذلك، فتحدث‏.‏ ثم استاذن عمر رضي الله عنه، فاذن له كذلك، ثم تحدث‏.‏ ثم استاذن عثمان رضي الله عنه، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم وسوى ثيابه، قال محمد‏:‏ ولا اقول في يوم واحد، فدخل فتحدث، فلما خرج قال‏:‏ قلت‏:‏ يا رسول الله، دخل ابو بكر فلم تهش ولم تباله، ثم دخل عمر فلم تهش ولم تباله، ثم دخل عثمان فجلست وسويت ثيابك‏؟‏ قال‏:‏ ”الا استحي من رجل تستحي منه الملائكة‏؟‏‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَاءٍ وَسُلَيْمَانَ ابْنَيْ يَسَارٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي، كَاشِفًا عَنْ فَخِذِهِ أَوْ سَاقَيْهِ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَذِنَ لَهُ كَذَلِكَ، فَتَحَدَّثَ‏.‏ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَذِنَ لَهُ كَذَلِكَ، ثُمَّ تَحَدَّثَ‏.‏ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَوَّى ثِيَابَهُ، قَالَ مُحَمَّدٌ‏:‏ وَلاَ أَقُولُ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ‏:‏ قُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهَشَّ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهَشَّ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أَلاَ أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلاَئِكَةُ‏؟‏‏.‏“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران یا پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا ہوا تھا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی۔ وہ آئے اور باتیں کرتے رہے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی، پھر وہ بھی باتیں کرتے رہے۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے، اور اپنے کپڑے درست کر لیے (محمد بن حرملہ نے کہا: میں نہیں کہتا کہ وہ ایک دن میں آئے)، چنانچہ وہ بھی داخل ہوئے اور باتیں کرتے رہے۔ جب وہ چلے گئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو آپ نے اہتمام نہیں کیا اور نہ زیادہ توجہ دی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو بھی آپ نے زیادہ گرم جوشی اور اہتمام نہیں فرمایا۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو آپ بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں ایسے شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں؟

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، فضائل الصحابة، باب من فضائل عثمان بن عفان رضي الله عنه: 2401 - انظر الصحيحة: 6187»

قال الشيخ الألباني: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.