الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
268. بَابُ الْبَغْيِ
سرکشی کا بیان
حدیث نمبر: 588
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم، قال‏:‏ حدثنا فطر، عن ابي يحيى قال‏:‏ سمعت مجاهدا، عن ابن عباس قال‏:‏ لو ان جبلا بغى على جبل لدك الباغي‏.‏حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ أَبِي يَحْيَى قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ لَوْ أَنَّ جَبَلاً بَغَى عَلَى جَبَلٍ لَدُكَّ الْبَاغِي‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اگر ایک پہاڑ دوسرے پر سرکشی کرے تو سرکشی کرنے والے کا چورا ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه وكيع فى الزهد: 427 و ابن وهب فى الجامع: 274 و هناد فى الزهد: 643/2 و أبونعيم فى الحلية: 322/1 - انظر الضعيفة تحت الحديث: 1948»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 589
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سلام، قال‏:‏ اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”احتجت النار والجنة، فقالت النار‏:‏ يدخلني المتكبرون والمتجبرون‏.‏ وقالت الجنة‏:‏ لا يدخلني إلا الضعفاء المساكين‏.‏ فقال للنار‏:‏ انت عذابي، انتقم بك ممن شئت، وقال للجنة‏:‏ انت رحمتي ارحم بك من شئت‏.‏“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”احْتَجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتِ النَّارُ‏:‏ يَدْخُلُنِي الْمُتَكَبِّرُونَ وَالْمُتَجَبِّرُونَ‏.‏ وَقَالَتِ الْجَنَّةُ‏:‏ لاَ يَدْخُلُنِي إِلاَّ الضُّعَفَاءُ الْمَسَاكِينُ‏.‏ فَقَالَ لِلنَّارِ‏:‏ أَنْتِ عَذَابِي، أَنْتَقِمُ بِكِ مِمَّنْ شِئْتُ، وَقَالَ لِلْجَنَّةِ‏:‏ أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ شِئْتُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوزخ اور جنت نے آپس میں جھگڑا کیا تو جہنم نے کہا: مجھ میں متکبر اور سرکش لوگ داخل ہوں گے۔ جنت نے کہا: مجھ میں صرف کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے آگ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، تیرے ساتھ میں جسے چاہوں گا عذاب دوں گا، اور جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، تیرے ساتھ میں جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب صفة الجنة: 2561، و أصله فى الصحيحين، انظر الحديث، رقم: 554»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 590
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن صالح، قال‏:‏ اخبرنا عبد الله بن وهب، قال‏:‏ حدثنا ابو هانئ الخولاني، عن ابي علي الجنبي، عن فضالة بن عبيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”ثلاثة لا يسال عنهم‏:‏ رجل فارق الجماعة وعصى إمامه فمات عاصيا، فلا تسال عنه، وامة او عبد ابق من سيده، وامراة غاب زوجها، وكفاها مؤونة الدنيا فتبرجت وتمرجت بعده‏.‏ وثلاثة لا يسال عنهم‏:‏ رجل نازع الله رداءه، فإن رداءه الكبرياء، وإزاره عزه، ورجل شك في امر الله، والقنوط من رحمة الله‏.‏“حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيُّ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْجَنْبِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”ثَلاَثَةٌ لاَ يُسْأَلُ عَنْهُمْ‏:‏ رَجُلٌ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَعَصَى إِمَامَهُ فَمَاتَ عَاصِيًا، فَلاَ تَسْأَلْ عَنْهُ، وَأَمَةٌ أَوْ عَبْدٌ أَبِقَ مِنْ سَيِّدِهِ، وَامْرَأَةٌ غَابَ زَوْجُهَا، وَكَفَاهَا مَؤُونَةَ الدُّنْيَا فَتَبَرَّجَتْ وَتَمَرَّجَتْ بَعْدَهُ‏.‏ وَثَلاَثَةٌ لاَ يُسْأَلُ عَنْهُمْ‏:‏ رَجُلٌ نَازَعَ اللَّهَ رِدَاءَهُ، فَإِنَّ رِدَاءَهُ الْكِبْرِيَاءُ، وَإِزَارَهُ عِزَّهُ، وَرَجُلٌ شَكَّ فِي أَمْرِ اللهِ، وَالْقُنُوطُ مِنْ رَحْمَةِ اللهِ‏.‏“
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کے بارے میں تو بات ہی نہ کی جائے (کہ وہ کتنے بڑے مجرم ہیں)، ایک وہ شخص جس نے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی اختیار کر لی اور اپنے امام کی نافرمانی کی اور اسی طرح نافرمان ہی مر گیا، اس کے بارے میں نہ پوچھا جائے (کہ اس کا کیا بنے گا)، اسی طرح وہ باندی یا غلام جو اپنے مالک سے بھاگ جائے، اور وہ عورت جس کا خاوند کہیں چلا جائے اور وہ اسے دنیاوی ضرورت کا خرچہ بھی دے جائے اور وہ اس کے بعد غیروں کے سامنے بنی سنوری رہے اور ان سے میل جول رکھے۔ مزید تین آدمی بھی ان کی ہلاکت کے بارے میں پوچھنے کی ضرورت نہیں، وہ آدمی جس نے اللہ تعالیٰ سے اس کی کبریائی کی چادر چھیننے کی کوشش کی اور اس کی ازار اس کی عزت ہے۔ اور جو آدمی اللہ تعالیٰ کے بارے میں شک کرے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوسں ہونا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 23943 و الطبراني فى الكبير: 306/18 و ابن حبان: 4559 - انظر الصحيحة: 542»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 591
Save to word اعراب
حدثنا حامد بن عمر، قال‏:‏ حدثنا بكار بن عبد العزيز، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”كل ذنوب يؤخر الله منها ما شاء إلى يوم القيامة، إلا البغي، وعقوق الوالدين، او قطيعة الرحم، يعجل لصاحبها في الدنيا قبل الموت‏.‏“حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”كُلُّ ذُنُوبٍ يُؤَخِّرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شَاءَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، إِلاَّ الْبَغْيَ، وَعُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ، أَوْ قَطِيعَةَ الرَّحِمِ، يُعَجِّلُ لِصَاحِبِهَا فِي الدُّنْيَا قَبْلَ الْمَوْتِ‏.‏“
بکار بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اپنے باپ کے واسطے سے اپنے دادا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر گناہ کی سزا اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو قیامت تک مؤخر فرما دیتا ہے، مگر سرکشی، والدین کی نافرمانی اور قطع رحمی کی سزا اللہ تعالیٰ موت سے پہلے دنیا ہی میں دے دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الحاكم: 156/4 و الخرائطي: 245 و البزار: 137/9 - انظر الصحيحة: 918»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 592
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد بن ميمون، قال‏:‏ حدثنا مسكين بن بكير الحذاء الحراني، عن جعفر بن برقان، عن يزيد بن الاصم قال‏:‏ سمعت ابا هريرة يقول‏:‏ يبصر احدكم القذاة في عين اخيه، وينسى الجذل، او الجذع، في عين نفسه‏.‏ قال ابو عبيد: الجذل: الخشبة العالية الكبيرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ الْحَذَّاءُ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ‏:‏ يُبْصِرُ أَحَدُكُمُ الْقَذَاةَ فِي عَيْنِ أَخِيهِ، وَيَنْسَى الْجِذْلَ، أَوِ الْجِذْعَ، فِي عَيْنِ نَفْسِهِ‏.‏ قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: الْجِذْلُ: الْخَشَبَةُ الْعَالِيَةُ الْكَبِيرَةُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فر مایا: تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کی آنکھ میں تنکے کو بھی دیکھ لیتا ہے اور اپنی آنکھ کا شہتیر بھی بھول جاتا ہے۔ ابوعبید کہتے ہیں کہ «جذل» کا مطلب بہت بڑی لمبی لکڑی۔

تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا: الصحيحة: 33 - أخرجه ابن أبى الدنيا فى الصمت: 194 و أحمد فى الزهد: 995 موقوفًا، و رواه ابن المبارك فى الزهد: 212 و ابن حبان: 5761 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6761»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا
حدیث نمبر: 593
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد، قال‏:‏ حدثنا الخليل بن احمد، قال‏:‏ حدثنا المستنير بن اخضر قال‏:‏ حدثني معاوية بن قرة قال‏:‏ كنت مع معقل المزني، فاماط اذى عن الطريق، فرايت شيئا فبادرته، فقال‏:‏ ما حملك على ما صنعت يا ابن اخي‏؟‏ قال‏:‏ رايتك تصنع شيئا فصنعته، قال‏:‏ احسنت يا ابن اخي، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول‏:‏ ”من اماط اذى عن طريق المسلمين كتب له حسنة، ومن تقبلت له حسنة دخل الجنة‏.‏“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ أَحْمَدَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْمُسْتَنِيرُ بْنُ أَخْضَرَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ قَالَ‏:‏ كُنْتُ مَعَ مَعْقِلٍ الْمُزَنِيِّ، فَأَمَاطَ أَذًى عَنِ الطَّرِيقِ، فَرَأَيْتُ شَيْئًا فَبَادَرْتُهُ، فَقَالَ‏:‏ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ يَا ابْنَ أَخِي‏؟‏ قَالَ‏:‏ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ شَيْئًا فَصَنَعْتُهُ، قَالَ‏:‏ أَحْسَنْتَ يَا ابْنَ أَخِي، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنْ أَمَاطَ أَذًى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ كُتِبَ لَهُ حَسَنَةٌ، وَمَنْ تُقُبِّلَتْ لَهُ حَسَنَةٌ دَخَلَ الْجَنَّةَ‏.‏“
معاویہ بن قرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا معقل مزنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو انہوں نے تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹائی، پھر میں نے کوئی چیز دیکھی تو اسے اٹھانے کے لیے جلدی سے اس طرف گیا۔ انہوں نے پوچھا: میرے بھتیجے! تم نے ایسے کیوں کیا؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو ایک کام کرتے دیکھا تو میں نے بھی کر لیا۔ انہوں نے فرمایا: میرے بھتیجے! آپ نے بہت اچھا کیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس نے مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹائی اس کے حق میں ایک نیکی لکھی جائے گی، اور جس کی ایک نیکی قبول ہو گئی وہ جنت میں داخل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الطبراني فى الكبير: 217/20 - انظر الصحيحة: 2306»

قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.