الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
253. بَابُ الْمُوَاسَاةِ فِي السَّنَةِ وَالْمَجَاعَةِ
قحط سالی اور بھوک کے ایام میں ایک دوسرے کی معاونت کرنا
حدیث نمبر: 560
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى، قال‏:‏ حدثنا حماد بن بشير الجهضمي، قال‏:‏ حدثنا عمارة المعولي، قال‏:‏ حدثنا محمد بن سيرين، عن ابي هريرة قال‏:‏ يكون في آخر الزمان مجاعة، من ادركته فلا يعدلن بالاكباد الجائعة‏.‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ بَشِيرٍ الْجَهْضَمِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ الْمَعْوَلِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ مَجَاعَةٌ، مَنْ أَدْرَكَتْهُ فَلاَ يَعْدِلَنَّ بِالأَكْبَادِ الْجَائِعَةِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ آخری زمانے میں بھوک اور قط ہو گا۔ جو شخص اس زمانہ کو پا لے وہ بھوکے لوگوں سے روگردانی نہ کرے، یعنی ایسا نہ ہو کہ خود کھا لے اور ان کا خیال نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 561
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان، قال‏:‏ حدثنا شعيب بن ابي حمزة، قال‏:‏ حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان الانصار قالت للنبي صلى الله عليه وسلم:‏ اقسم بيننا وبين إخواننا النخيل، قال‏:‏ ”لا“، فقالوا‏:‏ تكفونا المؤونة، ونشرككم في الثمرة‏؟‏ قالوا‏:‏ سمعنا واطعنا‏.‏حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ الأَنْصَارَ قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا النَّخِيلَ، قَالَ‏:‏ ”لَا“، فَقَالُوا‏:‏ تَكْفُونَا الْمَؤُونَةَ، وَنُشْرِكُكُمْ فِي الثَّمَرَةِ‏؟‏ قَالُوا‏:‏ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہمارے کھجوروں کے باغ ہمارے اور ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان تقسیم کر دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ پھر انہوں نے مہاجرین سے کہا: تم کام میں ہمارا ہاتھ بٹاؤ، ہم تمہیں پھل میں شریک کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا: یہ بات ہم قبول کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الشروط، باب الشروط فى المعاملة: 2719 و النسائي فى الكبرىٰ: 8263 - انظر المشكاة: 2931»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 562
Save to word اعراب
حدثنا اصبغ قال‏:‏ اخبرني ابن وهب قال‏:‏ اخبرني يونس، عن ابن شهاب، ان سالما اخبره، ان عبد الله بن عمر اخبره، ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال عام الرمادة، وكانت سنة شديدة ملمة، بعد ما اجتهد عمر في إمداد الاعراب بالإبل والقمح والزيت من الارياف كلها، حتى بلحت الارياف كلها مما جهدها ذلك، فقام عمر يدعو فقال‏:‏ ”اللهم اجعل رزقهم على رءوس الجبال“، فاستجاب الله له وللمسلمين، فقال حين نزل به الغيث‏:‏ الحمد لله، فوالله لو ان الله لم يفرجها ما تركت باهل بيت من المسلمين لهم سعة إلا ادخلت معهم اعدادهم من الفقراء، فلم يكن اثنان يهلكان من الطعام على ما يقيم واحدا‏.‏حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَامَ الرَّمَادَةِ، وَكَانَتْ سَنَةً شَدِيدَةً مُلِمَّةً، بَعْدَ مَا اجْتَهَدَ عُمَرُ فِي إِمْدَادِ الأعْرَابِ بِالإِبِلِ وَالْقَمْحِ وَالزَّيْتِ مِنَ الأَرْيَافِ كُلِّهَا، حَتَّى بَلَحَتِ الأَرْيَافُ كُلُّهَا مِمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ، فَقَامَ عُمَرُ يَدْعُو فَقَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَهُمْ عَلَى رُءُوسِ الْجِبَالِ“، فَاسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ حِينَ نَزَلَ بِهِ الْغَيْثُ‏:‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ، فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُفْرِجْهَا مَا تَرَكْتُ بِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَهُمْ سَعَةٌ إِلاَّ أَدْخَلْتُ مَعَهُمْ أَعْدَادَهُمْ مِنَ الْفُقَرَاءِ، فَلَمْ يَكُنِ اثْنَانِ يَهْلِكَانِ مِنَ الطَّعَامِ عَلَى مَا يُقِيمُ وَاحِدًا‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قحط کے سال جو سخت تنگی اور مصیبت کا سال تھا، انہوں نے دیہاتیوں کی بہت زیادہ مدد کی۔ انہیں اونٹ، گندم، تیل اور دیگر ضرورت کی چیزیں دیں۔ حتی کہ دیہات کے لوگ اس مشکل سے نکل آئے جس میں پڑے ہوئے تھے، اور خوشحال ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ الٰہی میں یوں دعا کی: اے اللہ! ان کا رزق پہاڑوں کی چوٹیوں پر پیدا فرما۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اور مسلمانوں کی دعا قبول فرمائی۔ جب بارش نازل ہوئی تو انہوں نے فرمایا: الحمد للہ، اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ آسانی نہ فرماتا تو میں مسلمانوں کے کشادہ حال گھرانوں کے ساتھ اتنے ہی فقراء لوگ شامل کر دیتا۔ اس طرح اس کھانے پر دو آدمی ہلاک نہ ہوتے جو ایک آدمی کو کافی ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن شبة فى تاريخ المدينة: 738/2»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 563
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع قال‏:‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏ ”ضحاياكم، لا يصبح احدكم بعد ثالثة، وفي بيته منه شيء‏.“‏ فلما كان العام المقبل قالوا‏:‏ يا رسول الله، نفعل كما فعلنا العام الماضي‏؟‏ قال‏:‏ ”كلوا وادخروا، فإن ذلك العام كانوا في جهد فاردت ان تعينوا‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”ضَحَايَاكُمْ، لاَ يُصْبِحُ أَحَدُكُمْ بَعْدَ ثَالِثَةٍ، وَفِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ‏.“‏ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا الْعَامَ الْمَاضِيَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”كُلُوا وَادَّخِرُوا، فَإِنَّ ذَلِكَ الْعَامَ كَانُوا فِي جَهْدٍ فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا‏.‏“
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے گھر میں قربانی کا گوشت تین دن کے بعد نہ رہے۔ پھر جب آئندہ سال آیا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس سال بھی ہم اسی طرح کریں جس طرح پچھلے سال کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور ذخیرہ بھی کر سکتے ہو۔ پچھلے سال کیونکہ لوگ تنگی میں تھے اس لیے میں نے چاہا کہ تم ان کی معاونت کرو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأضاحي، باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي: 5569 و مسلم: 1974 - انظر الإرواء: 370/4»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.