(مرفوع) وسمعت ابا رجاء، يقول: كنت يوم بعث النبي صلى الله عليه وسلم غلاما ارعى الإبل على اهلي، فلما سمعنا بخروجه فررنا إلى النار إلى مسيلمة الكذاب".(مرفوع) وَسَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، يَقُولُ: كُنْتُ يَوْمَ بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا أَرْعَى الْإِبِلَ عَلَى أَهْلِي، فَلَمَّا سَمِعْنَا بِخُرُوجِهِ فَرَرْنَا إِلَى النَّارِ إِلَى مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابِ".
اور میں نے ابورجاء سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو میں ابھی کم عمر تھا اور اپنے گھر کے اونٹ چرایا کرتا تھا پھر جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح (مکہ کی خبر سنی) تو ہم آپ کو چھوڑ کر دوزخ میں چلے گئے، یعنی مسیلمہ کذاب کے تابعدار بن گئے۔
Abu Raja' added: When the Prophet sent with (Allah's) Message, I was a boy working as a shepherd of my family camels. When we heard the news about the appearance of the Prophet, we ran to the fire, i.e. to Musailima al-Kadhdhab.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 661
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4377
حدیث حاشیہ: حضرت ابورجاء پہلے مسیلمہ کذاب کے تابعدار بن گئے تھے پھر اللہ نے ان کو اسلام کی توفیق دی، مگر انہوں نے آنحضر ت ﷺ کو نہیں دیکھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4377
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4377
حدیث حاشیہ: 1۔ دور جاہلیت میں لوگ ماہ رجب کی بہت تعظیم کرتے تھے۔ جب یہ مہینہ آجاتا تو باہمی جنگ و جدال ختم کردیتے اور کہتے کہ رجب کا مہینہ ہتھیاروں کو خالی کرنے والا مہینہ ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابو رجاء ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے مسیلمہ کذاب کی قوم میں سے اس کی بیعت کی تھی اور اس کی فرمانبرداری کو قبول کر لیا تھا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ بنو تمیم سے ایک سجاح نامی عورت نے بھی دعوائے نبوت کیا تھا۔ اس کی قوم نے اس کی بیعت کر لی۔ پھر اسے مسیلمہ کذاب کےحالات کا علم ہوا تو اس کے پاس آئی اس نے دھوکے سے اس کے ساتھ نکاح کر لیا اور پھر دونوں میاں بیوی کی قوم نے مسیلمہ کی اطاعت پر اتفاق کر لیا۔ (فتح الباري: 114/8) ابو رجاء نے رسول اللہ ﷺ کا عہد پایا تھا لیکن شرف صحابیت سے محروم رہے اس کے بعد مسلمان ہوئے تو جنگ جمل میں حضرت عائشہ ؓ کا ساتھ دیا۔ اس حدیث میں مسیلمہ کذاب کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے یہاں بیان کیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4377