Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
18. بَابُ: {إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ} :
باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 4063
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ , عَنْ قَيْسٍ , قَالَ:" رَأَيْتُ يَدَ طَلْحَةَ شَلَّاءَ وَقَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ".
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے طلحہ رضی اللہ عنہ کا وہ ہاتھ دیکھا جو شل ہو چکا تھا۔ اس ہاتھ سے انہوں نے غزوہ احد کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی تھی۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4063 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4063  
حدیث حاشیہ:

حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ اپنے ہاتھ سے مشرکین کے تیروں کو رسول اللہ ﷺ سے روکتے تھے۔
اس بنا پر اُحد کے دن انھیں تیس(30)
سے زیادہ زخم لگے۔
ان کی شہادت والی اور اس کے ساتھ والی انگلی شل ہو گئیں۔

ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت طلحہ ؓ کی انگلی کٹ گئی تو انھوں نے حس یعنی سی کہا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اگر تم اللہ کا نام لیتے اور بسم اللہ کہتے تو فرشتے تمھیں اٹھا لیتے اور لوگ اس حالت میں تمھیں دیکھتے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو واپس کردیا۔
(سنن النسائي، الجهاد، حدیث: 3151)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4063   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3724  
3724. حضرت قیس بن ابوحازم سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت طلحہ ؓ کا وہ ہاتھ دیکھا جو شل ہو چکا تھا، جس کے ذریعے سے وہ نبی کریم ﷺ کی حفاظت کرتے رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3724]
حدیث حاشیہ:

یہ واقعہ بھی غزوہ اُحد میں پیش آیا کہ اس لڑائی میں مشرکین نے رسول اللہ ﷺ کو نقصان پہچانا چاہا تو حضرت طلحہ ؓ نے اپنے ہاتھوں کو آپ پر ڈھال بنا دیا، یعنی تلواروں اور نیزوں کے وار اپنے ہاتھوں پر روکے۔
اسی وجہ سے ان کا ایک ہاتھ شل، یعنی بے حس وبےحرکت ہو گیا۔
غزوہ اُحد میں حضرت طلحہ ؓ کے جسم پر ستر سے زیادہ زخم آئے۔
(فتح الباري: 105/7)

صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں آپ طلحہ الفیاض، طلحہ الخیر اور طلحہ الجود کے القاب سے مشہورتھے۔
(عمدة القاري: 459/11)
آپ کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جو شخص زمین پر چلتا پھرتا شہید دیکھناچاہے وہ طلحہ بن عبیداللہ کو دیکھ لے۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3739)

آپ کی شہادت جمادی الاخری 36 ہجری بمطابق 25 نومبر 656ءجنگ جمل میں ہوئی۔
شہادت کے وقت آپ کی عمر چونسٹھ برس تھی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3724