صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
18. بَابُ: {إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ} :
باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 4054
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ وَمَعَهُ رَجُلَانِ يُقَاتِلَانِ عَنْهُ عَلَيْهِمَا ثِيَابٌ بِيضٌ كَأَشَدِّ الْقِتَالِ , مَا رَأَيْتُهُمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے، ان کے دادا سے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، غزوہ احد کے موقع پر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ کے ساتھ دو اور اصحاب (یعنی جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام انسانی صورت میں) آئے ہوئے تھے۔ وہ آپ کو اپنی حفاظت میں لے کر کفار سے بڑی سختی سے لڑ رہے تھے۔ ان کے جسم پر سفید کپڑے تھے۔ میں نے انہیں نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا اور نہ اس کے بعد کبھی دیکھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4054 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4054
حدیث حاشیہ:
1۔
صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے کہ حضرت جبرئیل ؑ اور حضرت میکائیل ؑ تھے۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6004۔
(2306)
2۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ غزوہ احد میں فرشتوں کا نزول ہوا تھا اور انھوں نے باقاعدہ جنگ میں حصہ لیا تھا۔
3۔
اس حدیث میں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کی فضیلت ہے۔
انھوں نے فرشتوں کو دیکھا اور انھیں شناخت بھی کیا۔
4۔
بہر حال نزول ملائکہ غزوہ بدر کے ساتھ مختص کرنا محل ہے، جیسا کہ بعض شارحین نے کہا ہے۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4054
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6005
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں، سفید پوش دو آدمی دیکھے، جو آپ کی طرف سے انتہائی سخت جنگ لڑرہے تھے، میں نے نہ ان کو پہلے دیکھا اور نہ بعد میں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6005]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فرشتوں نے صرف جنگ بدر میں ہی حصہ نہیں لیا،
بلکہ آپ کے تحفظ و دفاع کے لیے،
اور مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انہوں نے جنگ اُحد میں بھی حصہ لیا اور ایک عام انسان کی طرح جنگ کی،
وگرنہ اپنی اصلی طاقت و قوت کے اعتبار سے تو ایک ہی فرشتہ کافروں کی تباہی اور بربادی کے لیے کافی تھا۔
نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا،
اللہ تعالیٰ انبیاء کے علاوہ بھی دوسرے نیک اور متقی انسانوں کو ان کی عزت و کرامت کے لیے فرشتوں کا دیدار کروا دیتا ہے اور ان کے ناموں کی تعیین،
آپ کے بتانے پر ہوئی،
کیونکہ آپ کی اطلاع کے بغیر حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے لیے ان کو جبریل اور میکائیل کا نام دینا ممکن نہ تھا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6005
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5826
5826. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جنگ احد کے موقع پر میں نے نبی ﷺ کے دائیں بائیں دو آدمیوں کو دیکھا جو سفید لباس پہنے ہوئے تھے میں انہیں نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا اور نہ اس کے بعد دیکھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5826]
حدیث حاشیہ:
گویا فرشتوں کا سفید کپڑوں میں نظر آنا، اس چیز کا ثبوت ہے کہ سفید کپڑوں کا لباس عنداللہ محبوب ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5826
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5826
5826. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جنگ احد کے موقع پر میں نے نبی ﷺ کے دائیں بائیں دو آدمیوں کو دیکھا جو سفید لباس پہنے ہوئے تھے میں انہیں نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا اور نہ اس کے بعد دیکھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5826]
حدیث حاشیہ:
(1)
وہ دو آدمی حضرت جبرائیل اور حضرت میکائیل تھے جیسا کہ ایک حدیث میں صراحت ہے۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6004 (2306) (2)
فرشتوں کا سفید لباس میں نظر آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ سفید لباس اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفید لباس کی ترغیب دیتے تھے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”سفید لباس پہنا کرو، بلاشبہ یہ سب سے بہتر لباس ہے، اور اسی میں اپنی میتوں کو کفن دیا کرو۔
“ (سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4061)
اس سے معلوم ہوا سفید لباس پہننا اور میت کو سفید کفن دینا مستحب ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5826