البيوع والكسب والزهد خرید و فروخت، کمائی اور زہد کا بیان ख़रीदना, बेचना, कमाई और परहेज़गारी تاجر فاجر کیوں ہے؟ “ व्यापारी झूठा क्यों है ? ”
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ تاجر لوگ گناہگار ہیں“ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ نے خرید و فروخت کو حلال نہیں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں۔ لیکن (ان تاجر لوگوں کی صورتحال یہ ہے کہ) جب یہ بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور (خلاف حقیقت) قسمیں اٹھاتے ہیں،پس گنہگار ہوتے ہیں۔
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دیہاتی میرے پاس بکری لے کر گزرا۔ میں نے کہا: تین درہموں کے عوض بیچنی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! پھر اس نے فروخت بھی کر دی۔ جب میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے تو دنیا کے عوض اپنی آخرت کو بیچ دیا۔“
سیدنا عبید بن رفاعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدگاہ کی طرف نکلا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خرید و فروخت کرتے ہوئے دیکھ کر فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ندا کا جواب دیتے ہوئے اپنی گردنیں اور نگاہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اٹھائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ قیامت والے دن تاجر لوگوں کا حشر بحیثیت گنہگار ہوگا، مگر جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہا، نیکیاں کرتا رہا اور سچ بولتا رہا۔“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بقیع میں تشریف لائے اور فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ وہ گردنیں لمبی کر کے دیکھنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بروز قیامت تاجر لوگوں کا حشر بحیثیت فاجر ہو گا مگر وہ جس نے تقویٰ اختیار کیا اور نیکیاں کیں اور سچ کہا۔“
|