البيوع والكسب والزهد خرید و فروخت، کمائی اور زہد کا بیان ख़रीदना, बेचना, कमाई और परहेज़गारी طلب دنیا میں میانہ روی اختیار کرنا “ दुनिया को पाने के लिए मध्यम रस्ते को अपनाओ ”
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا (کے مال) کے حصول میں میانہ روی اختیار کرو، کیونکہ جس کو جس چیز کے لیے پیدا کیا گیا ہے، وہ اس کے لیے آسان کر دی گئی ہے۔“
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا سے بچو، کیونکہ وہ سرسبز و شاداب، (پرکشش) اور میٹھی ہے۔“
سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیوی خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ کے پاس تشریف لائے اور دونوں آپس میں دنیا کا تذکرہ کرنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بے شک دنیا سرسبز و شاداب (پرکشش) اور میٹھی ہے، جس نے اس کو اس کے حق کے ساتھ حاصل کیا، اس کے لیے اس میں برکت ڈالی جائے گی اور بہت زیادہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے مال میں (ناحق) گھسنے والے ہیں جس دن یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے ملیں گے ان کو آگ کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک دنیا سرسبز و شاداب (پرکشش) اور میٹھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم کو اس میں خلیفہ بنایا ہے تاکہ وہ جانچ سکے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ پس دنیا اور عورتوں سے بچ کر رہنا، کیونکہ بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورتوں میں واقع ہوا۔“
یحییٰ بن جعدہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ، سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے تشریف لائے، انہوں نے کہا: اللہ کے بندے! خوش ہو جا، تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر حوض پر وارد ہو گا۔ اس نے اپنے گھر کی اوپر کی طرف اور نیچے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اس کا کیا بنے گا؟ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایاتھا: ”تمہارے لیے دنیا سے اتنا (مال و دولت) کافی ہے، جتنا کہ مسافر کا زادراہ ہوتا ہے۔“
|