البيوع والكسب والزهد خرید و فروخت، کمائی اور زہد کا بیان ख़रीदना, बेचना, कमाई और परहेज़गारी بلاوجہ سوال کا انجام “ बिना कारण मांगने का अंत ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پاس تشریف فرما تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعجب کر رہے تھے اور ہنس رہے تھے۔ جب اس شخص نے زیادہ گالیاں دیں تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بعض گالیوں کا جواب دیا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اور چلے گئے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جا ملے اور کہا: اے اللہ کے رسول! وہ مجھ پر سب و شتم کرتا رہا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہے، جب میں نے اس کی بعض گالیوں کا جواب دیا تو آپ غصے میں آ گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دراصل تیرے ساتھ ایک فرشتہ تھا، جو تیری طرف سے جواب دے رہا تھا، لیکن جب تم نے خود جوابی کاروائی شروع کی تو شیطان گھس آیا، اب میں شیطان کے ساتھ تو نہیں بیٹھ سکتا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو نے اس کی کچھ گالیوں کا جواب لوٹایا تو شیطان آ گیا اور میرے لائق نہیں کہ میں شیطان کے ساتھ بیٹھوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر! تین چیزیں برحق ہیں: ?? جس آدمی پر ظلم کیا جائے اور وہ آگے سے چشم پوشی کر جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی زبردست مدد کرتے ہیں، ② جو آدمی تعلقات جوڑنے کے لیے عطیے دینا شروع کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو کثرت سے عطا کرتے ہیں اور ③ جو آدمی اپنے مال کو بڑھانے کے لیے (لوگوں سے) سوال کرنا شروع کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ (اس کے مال کی) کمی میں اضافہ کرتے ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سوال کیا، حالانکہ اس کے پاس موجود مال اس کو کفایت کرتا تھا، تو روز قیامت اس کا سوال اس کے چہرے پر خراش اور زخم کی صورت میں اور نوچے ہوئے چہرے کی کیفیت میں ظاہر ہو گا۔“ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کتنی مقدار اسے کفایت کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پچاس درہم اور ان کی قیمت کے برابر کا سونا۔“
|