سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
13. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ قِيَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ
باب: آدمی کا آدمی کے (اعزاز و تکریم کے) لیے کھڑا ہونا (یعنی قیام تعظیمی) مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 2754
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " لَمْ يَكُنْ شَخْصٌ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانُوا إِذَا رَأَوْهُ لَمْ يَقُومُوا لِمَا يَعْلَمُونَ مِنْ كَرَاهِيَتِهِ لِذَلِكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کوئی شخص انہیں یعنی
(صحابہ) کو رسول اللہ سے زیادہ محبوب نہ تھا کہتے ہیں:
(لیکن) وہ لوگ آپ کو دیکھ کر
(ادباً) کھڑے نہ ہوتے تھے۔ اس لیے کہ وہ لوگ جانتے تھے کہ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 625) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (289) ، الضعيفة تحت الحديث (346) ، المشكاة (4698) ، نقد الكتاني ص (51)