كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع 12. باب مِنْهُ باب: ستر ہزار مسلمان بلا حساب کتاب اور مزید لوگ شفاعت سے داخل جنت ہوں گے۔
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا، نہ ان کا حساب ہو گا اور نہ ان پر کوئی عذاب، (پھر) ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے، اور ان کے سوا میرے رب کی مٹھیوں میں سے تین مٹھیوں کے برابر بھی ہوں گے“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 34 (4286) (تحفة الأشراف: 4924)، و مسند احمد (5/250، 268) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4286)
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں ایلیاء میں ایک جماعت کے ساتھ تھا، ان میں سے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میری امت کے ایک فرد کی شفاعت سے قبیلہ بنی تمیم کی تعداد سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے“، کسی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ شخص آپ کے علاوہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، میرے علاوہ ہو گا“، پھر جب وہ (راوی حدیث) کھڑے ہوئے تو میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا یہ ابن ابی جذعاء رضی الله عنہ ہیں۔
۲- ابن ابی جذعاء رضی الله عنہ کا نام عبداللہ ہے، ان سے صرف یہی ایک حدیث مشہور ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 37 (4316) (تحفة الأشراف: 5212) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4316)
حسن بصری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عثمان بن عفان رضی الله عنہ قیامت کے دن قبیلہ ربیعہ اور مضر کے برابر، لوگوں کے لیے شفاعت کریں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي ولایوجد في اکثر نسخ السنن) (ضعیف مرسل) (حسن بصری تابعی اور مدلس ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مرسل
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا کوئی شخص کئی جماعت کے لیے شفاعت کرے گا، کوئی ایک قبیلہ کے لیے شفاعت کرے گا، کوئی ایک گروہ کے لیے شفاعت کرے گا، اور کوئی ایک آدمی کے لیے شفاعت کرے گا، یہاں تک کہ سب جنت میں داخل ہوں جائیں گے“۔
یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4197) (ضعیف) (سند میں ”عطیہ عوفی“ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5602) // ضعيف الجامع الصغير (2002) //
|