سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
21. باب مِنْهُ
باب: زہد و ورع سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2453
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن سلمان ابو عمر البصري، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن ابن عجلان، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن لكل شيء شرة ولكل شرة فترة، فإن كان صاحبها سدد وقارب فارجوه، وإن اشير إليه بالاصابع فلا تعدوه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وقد روي عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " بحسب امرئ من الشر ان يشار إليه بالاصابع في دين او دنيا إلا من عصمه الله ".(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ سَلْمَانَ أَبُو عُمَرَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ شِرَّةً وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةً، فَإِنْ كَانَ صَاحِبُهَا سَدَّدَ وَقَارَبَ فَارْجُوهُ، وَإِنْ أُشِيرَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فَلَا تَعُدُّوهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يُشَارَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ فِي دِينٍ أَوْ دُنْيَا إِلَّا مَنْ عَصَمَهُ اللَّهُ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کی ایک حرص و نشاط ہوتی ہے، اور ہر حرص و نشاط کی ایک کمزوری ہوتی ہے، تو اگر اس کا اپنانے والا معتدل مناسب رفتار چلا اور حق کے قریب ہوتا رہا تو اس کی بہتری کی امید رکھو، اور اگر اس کی طرف انگلیوں سے اشارہ کیا جائے تو اسے کچھ شمار میں نہ لاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے بگاڑ کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے دین یا دنیا کے بارے میں اس کی طرف انگلیاں اٹھائی جائیں، مگر جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12870) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ ہر کام میں شروع میں جوش و خروش ہوتا ہے، اور عبادت و ریاضت کا بھی یہی حال ہے، لہٰذا عابد و زاہد اگر اپنے عمل میں معتدل رہا اور افراط و تفریط سے بچ کر حق سے قریب رہا تو اس کے لیے خیر کی امید ہے، اور اس کی عبادت کا چرچا ہوا تو شہرت کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہے، معلوم ہوا کہ اعتدال کی راہ سلامتی کی راہ ہے اور شہرت کا انجام حسرت و ندامت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (5325 / التحقيق الثانى)، التعليق الرغيب (1 / 46)، الظلال (1 / 28)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.