كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع 32. باب مِنْهُ باب:۔۔۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک باریک پردہ تھا جس پر تصویریں بنی تھیں، پردہ میرے دروازے پر لٹک رہا تھا، جب اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا: ”اس کو یہاں سے دور کر دو اس لیے کہ یہ مجھے دینا کی یاد دلاتا ہے“، عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: ہمارے پاس ایک روئیں دار پرانی چادر تھی جس پر ریشم کے نشانات بنے ہوئے تھے اور اسے ہم اوڑھتے تھے۔
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 26 (2107/88)، سنن النسائی/الزینة 111 (5355)، انظر أیضا: صحیح البخاری/المظالم 32 (2479)، واللباس 91 (5954)، والأدب 75 (6109)، وسنن النسائی/القبلة 12 (762) (تحفة الأشراف: 16101)، و مسند احمد (6/49، 241) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (136)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چمڑے کا ایک تکیہ (بستر) تھا جس پر آپ آرام فرماتے تھے اس میں کھجور کی پتلی چھال بھری ہوئی تھی ۱؎۔
یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 6 (2082) (تحفة الأشراف: 17064) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ اس ذات گرامی کی سادہ زندگی کا حال تھا جو سید المرسلین تھے، آج کی پرتکلف زندگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سادہ زندگی سے کس قدر مختلف ہے، کاش ہم مسلمان آپ کی اس سادگی کو اپنے لیے نمونہ بنائیں، اور اسے اختیار کریں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (282)
|