كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع 22. باب مِنْهُ باب:۔۔۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مربع خط (یعنی چوکور) لکیر کھینچی اور ایک لکیر درمیان میں اس سے باہر نکلتا ہوا کھینچی، اور اس درمیانی لکیر کے بغل میں چند چھوٹی چھوٹی لکیریں اور کھینچی، پھر فرمایا: ”یہ ابن آدم ہے اور یہ لکیر اس کی موت کی ہے جو ہر طرف سے اسے گھیرے ہوئے ہے۔ اور یہ درمیان والی لکیر انسان ہے (یعنی اس کی آرزوئیں ہیں) اور یہ چھوٹی چھوٹی لکیریں انسان کو پیش آنے والے حوادث ہیں، اگر ایک حادثہ سے وہ بچ نکلا تو دوسرا اسے ڈس لے گا اور باہر نکلنے والا خط اس کی امید ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 4 (6417)، سنن ابن ماجہ/الزہد 27 (4213) (تحفة الأشراف: 9200) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی زندگی اگر ایک طرف آرزؤں سے بھری ہوئی ہے تو دوسری جانب اسے چاروں طرف سے حوادث گھیرے ہوئے ہیں، وہ اپنی آرزؤں کی تکمیل میں حوادث سے نبرد آزما ہوتا ہے، لیکن اس کے پاس امیدوں اور آرزؤں کا ایک وسیع اور نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، اس کی آرزوئیں ابھی ناتمام ہی ہوتی ہیں کہ موت کا آہنی پنجہ اسے اپنے شکنجے میں کس لیتا ہے، گویا موت انسان سے سب سے زیادہ قریب ہے، اس لیے انسان کو اس سے غافل نہیں رہنا چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی بوڑھا ہو جاتا ہے لیکن اس کی دو خواہشیں جوان رہتی ہیں: ایک مال کی ہوس دوسری لمبی عمر کی تمنا“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2339 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4234)
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی مثال ایسی ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے آفتیں ہیں، اگر وہ ان آفتوں سے بچ گیا تو بڑھاپے میں گرفتار ہو جائے گا“۔
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2150 (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن ومضى (2151) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1747 - 2255) //
|