(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا يحيى بن صالح، حدثنا محمد بن المهاجر، عن العباس، عن ابي سلام الحبشي، قال: بعث إلي عمر بن عبد العزيز، فحملت على البريد , قال: فلما دخل عليه , قال: يا امير المؤمنين لقد شق على مركبي البريد، فقال: يا ابا سلام ما اردت ان اشق عليك ولكن بلغني عنك حديث تحدثه , عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الحوض فاحببت ان تشافهني به، قال ابو سلام: حدثني ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " حوضي من عدن إلى عمان البلقاء، ماؤه اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل، واكاويبه عدد نجوم السماء، من شرب منه شربة لم يظما بعدها ابدا، اول الناس ورودا عليه فقراء المهاجرين الشعث رءوسا الدنس ثيابا الذين لا ينكحون المتنعمات ولا تفتح لهم السدد "، قال عمر: لكني نكحت المتنعمات وفتح لي السدد، ونكحت فاطمة بنت عبد الملك لا جرم اني لا اغسل راسي حتى يشعث ولا اغسل ثوبي الذي يلي جسدي حتى يتسخ " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه وقد روي هذا الحديث عن معدان بن ابي طلحة، عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابو سلام الحبشي اسمه: ممطور وهو شامي ثقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، عَنِ الْعَبَّاسِ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيِّ، قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَحُمِلْتُ عَلَى الْبَرِيدِ , قَالَ: فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ , قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَقَدْ شَقَّ عَلَى مَرْكَبِي الْبَرِيدُ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَلَّامٍ مَا أَرَدْتُ أَنْ أَشُقَّ عَلَيْكَ وَلَكِنْ بَلَغَنِي عَنْكَ حَدِيثٌ تُحَدِّثُهُ , عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَوْضِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ تُشَافِهَنِي بِهِ، قَالَ أَبُو سَلَّامٍ: حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَوْضِي مِنْ عَدَنَ إِلَى عَمَّانَ الْبَلْقَاءِ، مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَأَكَاوِيبُهُ عَدَدُ نُجُومِ السَّمَاءِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا، أَوَّلُ النَّاسِ وُرُودًا عَلَيْهِ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ الشُّعْثُ رُءُوسًا الدُّنْسُ ثِيَابًا الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَلَا تُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ "، قَالَ عُمَرُ: لَكِنِّي نَكَحْتُ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَفُتِحَ لِيَ السُّدَدُ، وَنَكَحْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ عَبْدِ الْمَلِكِ لَا جَرَمَ أَنِّي لَا أَغْسِلُ رَأْسِي حَتَّى يَشْعَثَ وَلَا أَغْسِلُ ثَوْبِي الَّذِي يَلِي جَسَدِي حَتَّى يَتَّسِخَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو سَلَّامٍ الْحَبَشِيُّ اسْمُهُ: مَمْطُورٌ وَهُوَ شَامِيٌّ ثِقَةٌ.
ابو سلام حبشی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے میرے پاس بلاوے کا پیغام بھیجا، چنانچہ میں ڈاک سواری خچر پر سوار ہو کر آپ کے پاس پہنچا، میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! ڈاک سواری خچر کی سواری مجھ پر شاق گزری تو انہوں نے کہا: ابو سلام! میں تمہیں تکلیف دینا نہیں چاہتا تھا، لیکن میں نے تمہارے بارے میں یہ سنا ہے کہ تم ثوبان رضی الله عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہو، چنانچہ میری یہ خواہش ہوئی کہ وہ حدیث تم سے براہ راست سن لوں، ابو سلام نے کہا: ثوبان رضی الله عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے اردن والے عمان تک کا فاصلہ ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس کے پیالے آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، اس سے جو ایک مرتبہ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، سب سے پہلے اس پر فقراء مہاجرین پہنچیں گے، جن کے سر دھول سے اٹے ہوں گے اور ان کے کپڑے میلے کچیلے ہوں گے، جو ناز و نعم عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے جاہ و منزلت کے دروازے کھولے جاتے“۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا: لیکن میں نے تو ناز و نعم میں پلی عورتوں سے نکاح کیا اور میرے لیے جاہ و منزلت کے دروازے بھی کھولے گئے، میں نے فاطمہ بنت عبدالملک سے نکاح کیا، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اپنے سر کو نہیں دھوتا یہاں تک کہ وہ غبار آلود نہ ہو جائے اور اپنے بدن کے کپڑے اس وقت تک نہیں دھوتا جب تک کہ میلے نہ ہو جائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- یہ حدیث معدان بن ابی طلحہ کے واسطے سے «عن ثوبان عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے بھی مروی ہے، ۳- ابو سلام حبشی کا نام ممطور ہے، یہ شامی ہیں اور ثقہ راوی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 36 (4303) (تحفة الأشراف: 2129) (صحیح) (سند میں انقطاع ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر اس کا مرفوع حصہ صحیح ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحہ رقم: 1082)»
قال الشيخ الألباني: صحيح المرفوع منه، ابن ماجة (4303) // صحيح سنن ابن ماجة برقم (3472)، ضعيف سنن ابن ماجة برقم (937)، الصحيحة (1082)، السنة لابن أبي عاصم (707 و 708) //
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عبد الصمد العمي عبد العزيز بن عبد الصمد، حدثنا ابو عمران الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، قال: قلت: يا رسول الله , ما آنية الحوض؟ قال: " والذي نفسي بيده لآنيته اكثر من عدد نجوم السماء وكواكبها في ليلة مظلمة مصحية من آنية الجنة، من شرب منها شربة لم يظما آخر ما عليه، عرضه مثل طوله ما بين عمان إلى ايلة، ماؤه اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وفي الباب عن حذيفة بن اليمان، وعبد الله بن عمرو، وابي برزة الاسلمي، وابن عمر، وحارثة بن وهب، والمستورد بن شداد، وروي عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " حوضي كما بين الكوفة إلى الحجر الاسود ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا آنِيَةُ الْحَوْضِ؟ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ وَكَوَاكِبِهَا فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ مُصْحِيَةٍ مِنْ آنِيَةِ الْجَنَّةِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهَا شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ آخِرَ مَا عَلَيْهِ، عَرْضُهُ مِثْلُ طُولِهِ مَا بَيْنَ عُمَانَ إِلَى أَيْلَةَ، مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وفي الباب عن حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَحَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ، وَالْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ، وَرُوِي عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَوْضِي كَمَا بَيْنَ الْكُوفَةِ إِلَى الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حوض کوثر کے برتن کیسے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقیناً اس کے برتن تاروں سے بھی زیادہ ہیں اس تاریک رات میں جس میں آسمان سے بادل چھٹ گیا ہو، اور اس کے پیالے جنت کے برتنوں میں سے ہوں گے، اس سے جو ایک مرتبہ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا، اس کی چوڑائی اس کی لمبائی کے برابر ہے، اس کا فاصلہ اتنا ہے جتنا عمان سے ایلہ تک کا فاصلہ ہے۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں حذیفہ بن یمان، عبداللہ بن عمرو، ابوبرزہ اسلمی، ابن عمر، حارثہ بن وہب اور مستورد بن شداد رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوض کا فاصلہ اتنا ہے جتنا کوفہ سے حجر اسود تک کا فاصلہ ہے“۔