سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
17. باب مِنْهُ
باب: دین سے دوری کی برائی کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2447
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن عبد الله بن بزيع، حدثنا زياد بن الربيع، حدثنا ابو عمران الجوني، عن انس بن مالك، قال: ما اعرف شيئا مما كنا عليه على عهد النبي صلى الله عليه وسلم , فقلت: اين الصلاة؟ قال: " اولم تصنعوا في صلاتكم ما قد علمتم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، من حديث ابي عمران الجوني، وقد روي من غير وجه عن انس.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: مَا أَعْرِفُ شَيْئًا مِمَّا كُنَّا عَلَيْهِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: أَيْنَ الصَّلَاةُ؟ قَالَ: " أَوَلَمْ تَصْنَعُوا فِي صَلَاتِكُمْ مَا قَدْ عَلِمْتُمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں وہ چیزیں نہیں دیکھتا جن پر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عمل کرتے تھے، راوی حدیث ابوعمران جونی نے کہا: کیا آپ نماز نہیں دیکھتے؟ انس رضی الله عنہ نے کہا: کیا تم لوگوں نے نماز میں وہ سب نہیں کیا جو تم جانتے ہو؟ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابوعمران جونی کی روایت سے غریب حسن ہے،
۲- یہ حدیث انس کے واسطے سے اس کے علاوہ اور کئی سندوں سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 7 (529، 530) (تحفة الأشراف: 1074) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی نماز کی پابندی اور اس کے اوقات میں اسے ادا کرنا اس سلسلہ میں تم لوگوں نے سستی اور کاہلی نہیں برتی؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2448
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى الازدي البصري، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا هاشم وهو ابن سعيد الكوفي، حدثني زيد الخثعمي، عن اسماء بنت عميس الخثعمية، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بئس العبد عبد تخيل، واختال ونسي الكبير المتعال، بئس العبد عبد تجبر واعتدى ونسي الجبار الاعلى، بئس العبد عبد سها ولها ونسي المقابر والبلى، بئس العبد عبد عتا وطغى ونسي المبتدا والمنتهى، بئس العبد عبد يختل الدنيا بالدين، بئس العبد عبد يختل الدين بالشبهات، بئس العبد عبد طمع يقوده، بئس العبد عبد هوى يضله، بئس العبد عبد رغب يذله " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه وليس إسناده بالقوي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنِي زَيْدٌ الْخَثْعَمِيُّ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ الْخَثْعَمِيَّةِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَخَيَّلَ، وَاخْتَالَ وَنَسِيَ الْكَبِيرَ الْمُتَعَالِ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَجَبَّرَ وَاعْتَدَى وَنَسِيَ الْجَبَّارَ الْأَعْلَى، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ سَهَا وَلَهَا وَنَسِيَ الْمَقَابِرَ وَالْبِلَى، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ عَتَا وَطَغَى وَنَسِيَ الْمُبْتَدَا وَالْمُنْتَهَى، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدُّنْيَا بِالدِّينِ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدِّينَ بِالشُّبُهَاتِ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ طَمَعٌ يَقُودُهُ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ هَوًى يُضِلُّهُ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ رَغَبٌ يُذِلُّهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
اسماء بنت عمیس خثعمیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: برا ہے وہ بندہ جو تکبر کرے اور اترائے اور اللہ بزرگ و برتر کو بھول جائے، اور برا ہے وہ بندہ جو مظلوموں پر قہر ڈھائے اور ظلم و زیادتی کرے اور اللہ جبار برتر کو بھول جائے، اور برا ہے وہ بندہ جو لہو و لعب میں مشغول ہو اور قبروں اور ہڈیوں کے سڑ گل جانے کو بھول جائے، اور برا ہے وہ بندہ جو حد سے آگے بڑھ جائے اور سرکشی کا راستہ اپنائے اور اپنی پیدائش اور موت کو بھول جائے، اور برا ہے وہ بندہ جو دین کے بدلے دنیا کو طلب کرے، اور برا ہے وہ بندہ جو اپنے دین کو شبہات سے ملائے، اور برا ہے وہ بندہ جسے لالچ اپنی طرف کھینچ لے، اور برا ہے وہ بندہ جسے اس کا ہوائے نفسانی گمراہ کر دے اور برا ہے وہ بندہ جسے حرص ذلیل و رسوا کر دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور اس کی سند قوی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15755) (ضعیف) (سند میں ہاشم بن سعید الکوفی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5115 / التحقيق الثاني)، الضعيفة (2026)، الظلال (9 و 10) // ضعيف الجامع الصغير (2350) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.