سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
50. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2500
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، وفي الباب عن عائشة، وانس، وابي شريح العدوي الكعبي الخزاعي واسمه: خويلد بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن عَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ الْكَعْبِيِّ الْخُزَاعِيِّ وَاسْمُهُ: خُوَيْلِدُ بْنُ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اپنے مہمان کی عزت کرے، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ بھلی بات کہے یا خاموش رہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 31 (6018)، صحیح مسلم/الإیمان 19 (14)، سنن ابن ماجہ/الفتن 12 (3976) (تحفة الأشراف: 15272)، و مسند احمد (2/267، 269، 433، 463) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ بولنے سے پہلے بولنے والا خوب سوچ سمجھ لے تب بولے، یا پھر خاموش ہی رہے تو بہتر ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ بھلی بات بھی الٹے نقصان دہ ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2525)
حدیث نمبر: 2501
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابن لهيعة، عن يزيد بن عمرو المعافري، عن ابي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صمت نجا " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث ابن لهيعة، وابو عبد الرحمن الحبلي هو عبد الله بن يزيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَمَتَ نَجَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو خاموش رہا اس نے نجات پائی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اسے ہم صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8861)، وانظر: مسند احمد (2/159، 177)، وسنن الدارمی/الرقاق 5 (3755) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: خاموشی آدمی کے لیے سکون اور آخرت کے لیے نجات کا ذریعہ ہے، کیونکہ لوگوں سے زیادہ میل جول اور ان سے گپ شپ کرنا یہ دین کے لیے باعث خطرہ ہے، اس لیے اپنے فاضل اوقات کو ذکر و اذکار اور تلاوت قرآن میں صرف کرنا زیادہ بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (535)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.