سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
56. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2508
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو يحيى محمد بن عبد الرحيم البغدادي، حدثنا معلى بن منصور، حدثنا عبد الله بن جعفر المخرمي هو من ولد المسور بن مخرمة، عن عثمان بن محمد الاخنسي، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إياكم وسوء ذات البين فإنها الحالقة " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب من هذا الوجه، ومعنى قوله وسوء ذات البين: إنما يعني العداوة والبغضاء، وقوله: الحالقة يقول: إنها تحلق الدين.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ هُوَ مِنْ وَلَدِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَخْنَسِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَسُوءَ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّهَا الْحَالِقَةُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَسُوءَ ذَاتِ الْبَيْنِ: إِنَّمَا يَعْنِي الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ، وَقَوْلُهُ: الْحَالِقَةُ يَقُولُ: إِنَّهَا تَحْلِقُ الدِّينَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپسی پھوٹ اور بغض و عداوت کی برائی سے اجتناب کرو کیونکہ یہ (دین کو) مونڈنے والی ہے ۱؎، آپسی پھوٹ کی برائی سے مراد آپس کی عداوت اور بغض و حسد ہے اور «الحالقة» مونڈنے والی سے مراد دین کو مونڈنے والی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12998) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپسی بغض و عداوت اور انتشار و افتراق سے اجتناب کرنا چاہیئے، کیونکہ اس سے نہ یہ کہ صرف دنیا تباہ ہوتی ہے بلکہ دین بھی ہاتھ سے جاتا رہتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (5041 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 2509
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن ابي الجعد، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بافضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة؟ " قالوا: بلى، قال: " صلاح ذات البين فإن فساد ذات البين هي الحالقة " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، ويروى عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " هي الحالقة لا اقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلَ مِنْ دَرَجَةِ الصِّيَامِ وَالصَّلَاةِ وَالصَّدَقَةِ؟ " قَالُوا: بَلَى، قَالَ: " صَلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّ فَسَادَ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَيُرْوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " هِيَ الْحَالِقَةُ لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ ".
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو درجہ میں صلاۃ، صوم اور صدقہ سے بھی افضل ہے، صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ ضرور بتائیے، آپ نے فرمایا: وہ آپس میں میل جول کرا دینا ہے ۱؎ اس لیے کہ آپس کی پھوٹ دین کو مونڈنے والی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: یہی چیز مونڈنے والی ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ سر کا بال مونڈنے والی ہے بلکہ دین کو مونڈ نے والی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 58 (4919) (تحفة الأشراف: 10981)، و مسند احمد (6/444) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ آپس میں میل جول کرا دینا یہ نفلی عبادت سے افضل ہے، کیونکہ یہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے اور مسلمانوں کے درمیان افتراق و انتشار کے نہ ہونے کا ذریعہ ہے، جب کہ آپسی رنجش و عداوت دینی بگاڑ کی جڑ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (414)، المشكاة (5038 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 2510
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن حرب بن شداد، عن يحيى بن ابي كثير، عن يعيش بن الوليد، ان مولى الزبير حدثه، ان الزبير بن العوام حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " دب إليكم داء الامم قبلكم الحسد، والبغضاء هي الحالقة لا اقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين، والذي نفسي بيده لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، افلا انبئكم بما يثبت ذاكم لكم؟ افشوا السلام بينكم " , قال ابو عيسى: هذا حديث قد اختلفوا في روايته عن يحيى بن ابي كثير، فروى بعضهم عن يحيى بن ابي كثير، عن يعيش بن الوليد، عن مولى الزبير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يذكروا فيه عن الزبير.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَرْبِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ، أَنَّ مَوْلَى الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " دَبَّ إِلَيْكُمْ دَاءُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمُ الْحَسَدُ، وَالْبَغْضَاءُ هِيَ الْحَالِقَةُ لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِمَا يُثَبِّتُ ذَاكُمْ لَكُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي رِوَايَتِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، فَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنِ الزُّبَيْرِ.
زبیر بن عوام رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اندر اگلی امتوں کا ایک مرض گھس آیا ہے اور یہ حسد اور بغض کی بیماری ہے، یہ مونڈنے والی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ سر کا بال مونڈنے والی ہے بلکہ دین مونڈنے والی ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم لوگ جنت میں نہیں داخل ہو گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور مومن نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، اور کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتا دوں جس سے تمہارے درمیان محبت قائم ہو: تم سلام کو آپس میں پھیلاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یحییٰ بن ابی کثیر سے اس حدیث کے روایت کرنے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے یہ حدیث: «عن يحيى بن أبي كثير عن يعيش بن الوليد عن مولى الزبير عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے ان لوگوں نے اس میں زبیر کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3648) (حسن) (سند میں مولی الزبیر مبہم راوی ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، صحیح الترغیب والترہیب 2695)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (3 / 12)، الإرواء (238)، تخريج مشكلة الفقر (20)، غاية المرام (414)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.