كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع 58. باب مِنْهُ باب:۔۔۔
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص کے اندر وہ موجود ہوں گی اسے اللہ تعالیٰ صابر و شاکر لکھے گا اور جس کے اندر وہ موجود نہ ہوں گی اسے اللہ تعالیٰ صابر اور شاکر نہیں لکھے گا، پہلی خصلت یہ ہے کہ جس شخص نے دین کے اعتبار سے اپنے سے زیادہ دین پر عمل کرنے والے کو دیکھا اور اس کی پیروی کی اور دنیا کے اعتبار سے اپنے سے کم حیثیت والے کو دیکھا پھر اس فضل و احسان کا شکر ادا کیا جو اللہ نے اس پر کیا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے صابر اور شاکر لکھے گا۔ اور دوسری خصلت یہ ہے کہ جس نے دین کے اعتبار سے اپنے سے کم اور دنیا کے اعتبار سے اپنے سے زیادہ پر نظر کی پھر جس سے وہ محروم رہ گیا ہے اس پر اس نے افسوس کیا، تو اللہ تعالیٰ اسے صابر اور شاکر نہیں لکھے گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8778) (ضعیف) (سند میں مثنی بن صباح ضعیف راوی ہیں، ان کی تضعیف خود امام ترمذی نے کی ہے، اور عمرو بن شعیب بن محمد اور ان کے پردادا عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کے درمیان انقطاع ہے، لیکن اگلی سند میں عن أبیہ کا ذکر ہے، نیز ملاحظہ ہو: الضعیفة 633، 1924)»
وضاحت: ۱؎: گویا دینی معاملہ میں ہمیشہ اپنے سے بہتر اور سب سے زیادہ دین پر عمل کرنے والے شخص کو دیکھنا چاہیئے، تاکہ اپنے اندر اسی جیسا دینی جذبہ پیدا ہو، اور دنیا کے اعتبار سے ہمیشہ اپنے سے کم تر پر نگاہ رہے تاکہ رب العالمین کی جانب سے ہمیں جو کچھ میسر ہے اس پر ہم اس کا شکر گزار بندہ بن سکیں، اور ہمارے اندر نعمت شناسی کی صفت پیدا ہو۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (633 و 1924) // ضعيف الجامع الصغير (2832) //
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- سوید بن نصر نے اپنی سند میں «عن أبيه» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف) (تحفة الأشراف میں ترمذی کا قول ”حسن غریب“ موجود نہیں ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (633 و 1924) // ضعيف الجامع الصغير (2832) //
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کی طرف دیکھو جو دنیاوی اعتبار سے تم سے کم تر ہوں اور ان لوگوں کی طرف نہ دیکھو جو تم سے اوپر ہوں، اس طرح زیادہ لائق ہے کہ تم اللہ کی ان نعمتوں کی ناقدری نہ کرو، جو اس کی طرف سے تم پر ہوئی ہیں“۔
یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 1 (2963/9)، سنن ابن ماجہ/الزہد 9 (4142)، وراجع أیضا: صحیح البخاری/الرقاق 30 (6490)، وصحیح مسلم/الزہد (2963/8) (تحفة الأشراف: 12467، و12514)، و مسند احمد (2/254، 482) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4142)
|