سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
3. باب مَا جَاءَ فِي شَأْنِ الْحَشْرِ
باب: حشر و نشر کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2423
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن المغيرة بن النعمان، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يحشر الناس يوم القيامة حفاة عراة غرلا كما خلقوا، ثم قرا: كما بدانا اول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين سورة الانبياء آية 104 واول من يكسى من الخلائق إبراهيم، ويؤخذ من اصحابي برجال ذات اليمين وذات الشمال، فاقول: يا رب اصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك إنهم لم يزالوا مرتدين على اعقابهم منذ فارقتهم، فاقول كما قال العبد الصالح: إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك انت العزيز الحكيم سورة المائدة آية 118 ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا كَمَا خُلِقُوا، ثُمَّ قَرَأَ: كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية 104 وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى مِنَ الْخَلَائِقِ إِبْرَاهِيمُ، وَيُؤْخَذُ مِنْ أَصْحَابِي بِرِجَالٍ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 118 ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کا حشر اس حال میں ہو گا کہ وہ ننگے بدن، ننگے پیر اور ختنہ کے بغیر ہوں گے، پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی: «كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين» جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے، یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے، اور ہم اسے ضرور کر کے ہی رہیں گے (الانبیاء: ۱۰۴)، انسانوں میں سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا، اور میری امت کے بعض لوگ دائیں اور بائیں طرف لے جائے جائیں گے تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو میرے امتی ہیں، تو کہا جائے گا آپ کو نہیں معلوم کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین میں کیا نئی نئی باتیں نکالیں، اور جب سے آپ ان سے جدا ہوئے ہو یہ لوگ ہمیشہ دین سے پھرتے رہے ہیں ۱؎، تو اس وقت میں وہی کہوں گا جو (اللہ کے) نیک بندے عیسیٰ علیہ السلام نے کہی تھی: «إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم» اگر تو انہیں عذاب دے تو یقیناً یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں تو بخش دے تو یقیناً تو غالب اور حکمت والا ہے (المائدہ: ۱۱۸)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 8 (3349)، و 48 (3447)، وتفسیر المائدة 14 (4625)، 15 (4626)، تفسیر الأنبیاء 2 (42840)، والرقاق 45 (6524-6526)، صحیح مسلم/الجنة 14 (2860)، سنن النسائی/الجنائز 118 (2083)، و 119 (2089)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر الأنبیاء (3167) (تحفة الأشراف: 5622)، و مسند احمد (1/220، 223، 229، 253، 398)، وسنن الدارمی/الرقاق 82 (2844) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابراہیم علیہ السلام کے کپڑے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے اتارے گئے تھے، اور انہیں آگ میں ڈالا گیا تھا، اس لیے قیامت کے دن سب سے پہلے انہیں لباس پہنایا جائے گا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر انسان کا ایمان و عمل درست نہ ہو تو وہ عذاب سے نہیں بچ سکتا اگرچہ وہ دینی اعتبار سے کسی عظیم ہستی کی صحبت میں رہا ہو، کسی دوسری ہستی پر مغرور ہو کر عمل میں سستی کرنا اس سے بڑھ کر جہالت اور کیا ہو سکتی ہے، بڑے بڑے مشائخ کے صحبت یافتہ اکثر و بیشتر اس مہلک مرض میں گرفتار ہیں، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دین میں نئی باتیں ایجاد کرنا اور اس پر عامل ہونا عظیم خسارے کا باعث ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2423M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، ومحمد بن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن المغيرة بن النعمان بهذا الإسناد فذكر نحوه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2424
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنكم محشورون رجالا وركبانا وتجرون على وجوهكم " , وفي الباب عن ابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ رِجَالًا وَرُكْبَانًا وَتُجَرُّونَ عَلَى وُجُوهِكُمْ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم لوگ میدان حشر میں پیدل اور سوار لائے جاؤ گے اور اپنے چہروں کے بل گھسیٹے جاؤ گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب کے میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11391) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح فضائل الشام (13)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.