علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 667
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا عمرو بن شعیب نے اپنے والد سے اور انھوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قرض اور بیع حلال نہیں اور نہ ایک بیع میں دو شرطیں حلال ہیں اور کسی چیز کا منافع حاصل کرنا اسے اپنے قبضہ میں لینے سے پہلے جائز نہیں اور جو تیرے پاس موجود نہ ہو اس کا فروخت کرنا بھی جائز و حلال نہیں۔“ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی، ابن خزیمہ اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور امام حاکم نے علوم الحدیث میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی روایت سے مذکورہ عمرو رحمہ اللہ کے واسطے سے ان الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع شرط کے ساتھ منع فرمائی ہے۔“ اس حدیث کو طبرانی نے اوسط میں اسی طریق سے نقل کیا ہے اور وہ غریب ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 667»
تخریج: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في الرجل يبيع ماليس عنده، حديث:3504، والترمذي، البيوع، حديث:1234، والنسائي، البيوع، حديث:4635، وابن ماجه، التجارات، حديث:2188، وأحمد:2 /174، 178، 205، وابن خزيمة: لم أجده، والحاكم:2 /17.* رواية أبي حنيفة: أخرجها الحاكم في معرفة علوم الحديث، ص:128، والطبراني في الأوسط:5 /184، حديث:4358 وسندها ضعيف جدًا، فيه عبدالله بن أيوب بن زاذان الضرير وهو متروك كما قال الدارقطني رحمه الله.»
تشریح:
راوئ حدیث:
«امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ» ائمۂ اربعہ میں سے ایک مشہور و معروف امام ہیں اور ان کا نام نعمان بن ثابت کوفی ہے۔
اور بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے مولیٰ ہیں۔
ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ابنائے فارس میں سے ہیں۔
ریشم فروش تھے۔
روایت حدیث میں ایک جماعت نے ان کو ثقہ قرار دیا ہے اور دوسرے لوگوں نے ضعیف۔
امام ابن مبارک رحمہ اللہ کا قول ہے کہ فقہ میں میں نے ان کا مثیل نہیں دیکھا۔
اپنی شہرت کی وجہ سے تعارف سے مستغنی ہیں۔
فقہ‘ ورع‘ زہد اور سخاوت میں مشہور ہیں۔
۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۱۵۰ ہجری میں وفات پائی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 667