كتاب البيعة کتاب: بیعت کے احکام و مسائل 32. بَابُ: بِطَانَةِ الإِمَامِ باب: امام اور حاکم کے راز دار اور مشیر کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا کوئی حاکم نہیں جس کے دو قسم کے مشیر نہ ہوں، ایک مشیر اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے، اور دوسرا اسے بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتا۔ لہٰذا جو اس کے شر سے بچا وہ بچ گیا اور ان دونوں مشیروں میں سے جو اس پر غالب آ جاتا ہے وہ اسی میں سے ہو جاتا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأحکام 42 (7198 تعلیقًا)، (تحفة الأشراف: 15269)، مسند احمد (2/237، 289) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس لیے ہر صاحب اختیار (خواہ حاکم اعلی ہو یا ادنیٰ جیسے گورنر، تھانے دار یا کسی تنظیم کا سربراہ) اسے چاہیئے کہ اپنا مشیر بہت چھان پھٹک کر اختیار کرے، اس کے ساتھ ساتھ یہ دعا بھی کرتا رہے کہ اے اللہ! مجھے صالح مشیر کار عطا فرما۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا اور نہ کوئی خلیفہ ایسا بنایا جس کے دو مشیر (قریبی راز دار) نہ ہوں۔ ایک مشیر اسے خیر و بھلائی کا حکم دیتا ہے اور دوسرا اسے شر اور برے کام کا حکم دیتا اور اس پر ابھارتا ہے، اور برائیوں سے معصوم محفوظ تو وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ معصوم محفوظ رکھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/القدر 8 (6611)، الأحکام 42 (7198)، مسند احمد (3/39، 88) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا گیا اور نہ اس کے بعد کوئی خلیفہ ایسا ہوا جس کے دو مشیر و راز دار نہ ہوں۔ ایک مشیر و راز دار اسے بھلائی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا ہے اور دوسرا اسے بگاڑنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا۔ لہٰذا جو خراب مشیر سے بچ گیا وہ (برائی اور فساد سے) بچ گیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأحکام 42 (7198 تعلیقا)، (تحفة الأشراف: 3494) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|