سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيعة
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
25. بَابُ: ذِكْرِ مَا عَلَى مَنْ بَايَعَ الإِمَامَ وَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ
باب: جو کسی امام سے بیعت کر لے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دیدے اور اخلاص کا عہد کرے تو اس پر کیا لازم ہے۔
Chapter: Mentioning The Obligation Of The Who Gives His Pledge To A Ruler, And Gives The Grasp Of
حدیث نمبر: 4196
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن زيد بن وهب، عن عبد الرحمن بن عبد رب الكعبة، قال: انتهيت إلى عبد الله بن عمرو وهو جالس في ظل الكعبة , والناس عليه مجتمعون، قال: فسمعته، يقول: بينا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر إذ نزلنا منزلا، فمنا من يضرب خباءه، ومنا من ينتضل، ومنا من هو في جشرته إذ نادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم: الصلاة جامعة، فاجتمعنا، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فخطبنا، فقال:" إنه لم يكن نبي قبلي إلا كان حقا عليه، ان يدل امته على ما يعلمه خيرا لهم , وينذرهم ما يعلمه شرا لهم، وإن امتكم هذه جعلت عافيتها في اولها، وإن آخرها سيصيبهم بلاء وامور ينكرونها تجيء فتن، فيدقق بعضها لبعض فتجيء الفتنة، فيقول المؤمن: هذه مهلكتي، ثم تنكشف، ثم تجيء، فيقول: هذه مهلكتي، ثم تنكشف، فمن احب منكم، ان يزحزح عن النار، ويدخل الجنة، فلتدركه موتته وهو مؤمن بالله واليوم الآخر، وليات إلى الناس ما يحب ان يؤتى إليه، ومن بايع إماما فاعطاه صفقة يده وثمرة قلبه، فليطعه ما استطاع، فإن جاء احد ينازعه , فاضربوا رقبة الآخر"، فدنوت منه، فقلت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا؟ قال: نعم، وذكر الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ , وَالنَّاسُ عَلَيْهِ مُجْتَمِعُونَ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ، وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشْرَتِهِ إِذْ نَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَاجْتَمَعْنَا، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ، أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ , وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ، وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، وَإِنَّ آخِرَهَا سَيُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ وَأُمُورٌ يُنْكِرُونَهَا تَجِيءُ فِتَنٌ، فَيُدَقِّقُ بَعْضُهَا لِبَعْضٍ فَتَجِيءُ الْفِتْنَةُ، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ثُمَّ تَجِيءُ، فَيَقُولُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ، أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ مَا يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ، وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُنَازِعُهُ , فَاضْرِبُوا رَقَبَةَ الْآخَرِ"، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، وہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، لوگ ان کے پاس اکٹھا تھے، میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا: اسی دوران جب کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا، تو ہم میں سے بعض لوگ خیمہ لگانے لگے، بعض نے تیر اندازی شروع کی، بعض جانور چرانے لگے، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے پکارا: نماز کھڑی ہونے والی ہے، چنانچہ ہم اکٹھا ہوئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہمیں مخاطب کیا اور آپ نے فرمایا: مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہ تھا جس پر ضروری نہ رہا ہو کہ جس چیز میں وہ بھلائی دیکھے اس کو وہ اپنی امت کو بتائے، اور جس چیز میں برائی دیکھے، انہیں اس سے ڈرائے، اور تمہاری اس امت کی خیر و عافیت شروع (کے لوگوں) میں ہے، اور اس کے آخر کے لوگوں کو طرح طرح کی مصیبتیں اور ایسے مسائل گھیر لیں گے جن کو یہ ناپسند کریں گے، فتنے ظاہر ہوں گے جو ایک سے بڑھ کر ایک ہوں گے، پھر ایک ایسا فتنہ آئے گا کہ مومن کہے گا: یہی میری ہلاکت و بربادی ہے، پھر وہ فتنہ ٹل جائے گا، پھر دوبارہ فتنہ آئے گا، تو مومن کہے گا: یہی میری ہلاکت و بربادی ہے۔ پھر وہ فتنہ ٹل جائے گا۔ لہٰذا تم میں سے جس کو یہ پسند ہو کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو ضروری ہے کہ اسے موت ایسی حالت میں آئے جب وہ اللہ، اور آخرت (کے دن) پر ایمان رکھتا ہو اور چاہیئے کہ وہ لوگوں سے اس طرح پیش آئے جس طرح وہ چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ پیش آیا جائے۔ اور جو کسی امام سے بیعت کرے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دیدے اور اخلاص کے ساتھ دے تو طاقت بھر اس کی اطاعت کرے، اب اگر کوئی اس سے (اختیار چھیننے کے لیے) جھگڑا کرے تو اس کی گردن اڑا دو، یہ سن کر میں نے ان سے قریب ہو کر کہا: کیا یہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے؟ کہا: ہاں، پھر (پوری) حدیث ذکر کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة (1844)، سنن ابی داود/الفتن 1(4248)، سنن ابن ماجہ/الفتن 9(3956)، (تحفة الأشراف: 8881) مسند احمد (2/161، 191، 192، 193) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا آخری حصہ مؤلف نے نہیں ذکر کیا، امام مسلم نے اس کو ذکر کیا ہے، وہ یہ ہے کہ عبدالرحمٰن بن عبد رب کعبہ نے عرض کیا: معاویہ رضی اللہ عنہ ایسا ویسا کر رہے ہیں، اس پر عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم معروف (بھلی بات) میں ان کی اطاعت کرتے رہو، اگر کسی منکر (برے کام) کا حکم دیں تو تم انکار کر دو، لیکن ان کے خلاف بغاوت مت کرو (خلاصہ) یہ کہ یہ حدیث سلف صالحین کے اس منہج اور طریقے کی تائید کرتی ہے کہ کسی مسلمان حاکم کے بعض منکر کاموں کی وجہ سے ان کو اختیار سے بے دخل کر دینے کے لیے ان کے خلاف تحریک نہیں چلائی جا سکتی، معروف کے سارے کام اس کی ماتحتی میں کئے جاتے رہیں گے۔ اور منکر کے سلسلے میں صرف زبانی نصیحت کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.