كتاب البيعة کتاب: بیعت کے احکام و مسائل 17. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى فِرَاقِ الْمُشْرِكِ باب: کافر و مشرک سے ترک تعلق پر بیعت کا بیان۔
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے، زکاۃ ادا کرنے، ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے اور کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہنے پر بیعت کی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4179 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مسلمانوں کے کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہنے کی بابت اور بھی احادیث مروی ہیں مگر ان کا مصداق اسی طرح کے حالات ہیں جو اس وقت تھے، شریعت نے آدمی کو اس کی طاقت سے زیادہ پابند نہیں کیا ہے، آج کل بہت سے ممالک میں یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ مسلمان مشرکین و کفار سے الگ رہیں، حد تو یہ ہے کہ اسلامی ممالک بھی دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کو اپنے ملکوں میں آنے نہیں دیتے، صرف چند دنوں کے ویزہ کے مطابق رہنے دیتے ہیں، پھر وقت پر نکل جانے پر مجبور کرتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا …، پھر اسی جیسی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4179 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ بیعت لے رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہاتھ پھیلائیے تاکہ میں بیعت کروں، اور آپ شرط بتائیے کیونکہ آپ زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، نماز قائم کرو گے، زکاۃ ادا کرو گے، مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی کرو گے اور کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہو گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4179 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، آپ نے فرمایا: ”میں تم لوگوں سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، اور نہ اپنے بال بچوں کو قتل کرو گے، نہ ہی من گھڑت کسی طرح کا بہتان لگاؤ گے، کسی بھی نیک کام میں میری خلاف ورزی نہیں کرو گے، تم میں سے جس نے یہ باتیں پوری کیں تو اس کا اجر و ثواب اللہ کے ذمہ ہے اور جس نے اس میں سے کسی چیز میں غلطی کی ۱؎ پھر اسے اس کی سزا دی گئی تو وہی اس کے لیے کفارہ (پاکیزگی) ہے اور جسے اللہ نے چھپا لیا تو اب اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہو گا۔ چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4161 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: شرک کے سوا، اس لیے کہ شرک بغیر توبہ کے معاف نہیں ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|