سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
14. بَابُ : الْحُكْمِ فِي الْمُرْتَدِّ
14. باب: مرتد کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Ruling on Apostates
حدیث نمبر: 4062
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو الازهر احمد بن الازهر النيسابوري، قال: حدثنا إسحاق بن سليمان الرازي، قال: انبانا المغيرة بن مسلم، عن مطر الوراق، عن نافع، عن ابن عمر، ان عثمان، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: رجل زنى بعد إحصانه فعليه الرجم، او قتل عمدا فعليه القود، او ارتد بعد إسلامه فعليه القتل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ فَعَلَيْهِ الرَّجْمُ، أَوْ قَتَلَ عَمْدًا فَعَلَيْهِ الْقَوَدُ، أَوِ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ فَعَلَيْهِ الْقَتْلُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا تو اسے رجم کیا جائے گا، یا جس نے جان بوجھ کر قتل کیا تو اس کو اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، یا وہ شخص جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا، تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔

وضاحت:
۱؎: مرتد کے سلسلہ میں اجماع ہے کہ اسے قتل کرنا واجب ہے، اس سلسلہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9821)، مسند احمد (1/63) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4062 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4062  
اردو حاشہ:
(1) ترجمۃ الباب کے ساتھ حدیث کی مطابقت بالکل واضح ہے کہ جو شخص مرتد ہو جائے اس کا حکم یہ ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے۔
(2) حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ بات ان بلوائیوں سے فرمائی تھی جنہوں نے ان کا محاصرہ کر رکھا تھا اور بالآخر ان لوگوں نے آپ کو شہید کر دیا۔
(3) مرتد اپنے ارتداد پر قائم رہے تو اتفاق ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے گا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مرتدین کے خلاف جنگ لڑی اور انہیں بلا دریغ قتل کیا۔ کسی صحابی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ گویا صحابہ کا اس سزا پر اجماع ہے۔ البتہ مرتد اسے کہا جائے گا جو صراحتاً جان بوجھ کر کفریہ اعمال کا ارتکاب کرے یا اسلام چھوڑنے کا اعلان کر دے یا کافروں سے مل جائے یا رسول اللہ ﷺ کو گالی دے وغیرہ۔ اسلامی مذاہب کے باہمی فقہی اختلافات کی بنا پر کسی کو مرتد نہیں کہا جائے گا جب تک وہ اصول دین پر قائم ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4062   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.