كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک 54. بَابُ: كَيْفَ التَّلْبِيَةُ باب: تلبیہ کس طرح پکارا جائے؟
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پکارتے سنا، آپ کہہ رہے تھے: «لبيك اللہم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» ”حاضر ہوں تیری خدمت میں اے رب! حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک و ساجھی دار نہیں، حاضر ہوں میں، تمام تعریفیں تجھی کو سزاوار ہیں اور تمام نعمتیں تیری ہی عطا کردہ ہیں، تیری ہی سلطنت ہے، تیرا کوئی ساجھی و شریک نہیں“ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز پڑھی، پھر جب اونٹنی آپ کو مسجد ذوالحلیفہ کے پاس لے کر پوری طرح کھڑی ہوئی تو آپ نے ان کلمات کو بلند آواز سے کہا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2684 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ یوں کہتے «لبيك اللہم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7665)، مسند احمد (2/43) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا «لبيك اللہم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» ۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 26 (1549)، صحیح مسلم/الحج 3 (1184)، سنن ابی داود/الحج 27 (1812)، (تحفة الأشراف: 8344)، موطا امام مالک/الحج 9 (28)، مسند احمد (2/34) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یوں تھا: «لبيك اللہم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» اور اس میں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اتنا اضافہ کیا ہے: «لبيك لبيك وسعديك والخير في يديك والرغباء إليك والعمل» یعنی ”میں حاضر ہوں، تیری خدمت میں، میری سعادت ہے تیرے پاس آنے میں، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، رغبت تیری ہی طرف ہے، اور عمل بھی تیرے ہی لیے ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9313) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یوں تھا: «لبيك اللہم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك» ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9398)، مسند احمد (1/410) (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ میں «لبيك إله الحق» بھی تھا۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ عبدالعزیز کے علاوہ اس حدیث کو کسی نے بواسطہ عبداللہ بن فضل مسند قرار دیا ہے، اسماعیل بن امیہ نے اسے عبداللہ بن فضل سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحج15 (2920)، (تحفة الأشراف: 13941)، مسند احمد (2/341، 352، 476) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|