كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک 72. بَابُ: هَلْ يُوجِبُ تَقْلِيدُ الْهَدْىِ إِحْرَامًا باب: کیا ہدی کے گلے میں ہار ڈالنے سے احرام واجب ہو جاتا ہے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے ہار اپنے ہاتھوں سے بٹتی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اسے ہدی کے گلے میں ڈالتے تھے اور اسے میرے والد کے ساتھ بھیجتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بھی ایسی چیز کا استعمال ترک نہیں کرتے تھے جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال کر رکھی ہے یہاں تک کہ ہدی کو نحر کرتے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2777 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے ہار بٹتی تھی پھر آپ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتے تھے جس سے محرم پرہیز کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 108 (1700)، الوکالة 14 (2317)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، (تحفة الأشراف: 17899)، موطا امام مالک/الحج 15 (51)، مسند احمد (6/180) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے ہار بٹتی تھی تو آپ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتے تھے، اور ہم نہیں جانتے کہ حج سے (حاجی کو) بیت اللہ کے طواف ۱؎ کے علاوہ بھی کوئی چیز حلال کرتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، (تحفة الأشراف: 17487) (صحیح) (حدیث کا آخری ٹکڑا ’’لانعلم‘‘صحیح مسلم میں نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی طواف زیارت کے بعد ہی حاجی پورے طور سے حلال ہوتا ہے، رہا حلق تو اس سے کلی طور پر حلال نہیں ہوتا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے جانور کے ہار بٹتی تھی، وہ ہار پہنا کر روانہ کر دیئے جاتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقیم ہی رہتے اور اپنی بیویوں سے پرہیز نہیں کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16036) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کی بکریوں کے ہار بٹتے دیکھا، آپ انہیں پہنا کر بھیج دیتے تھے، پھر ہمارے درمیان حلال شخص کی حیثیت سے رہتے تھے (کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتے تھے)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2781 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|