كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک 42. بَابُ: مَوْضِعِ الطِّيبِ باب: خوشبو لگانے کی جگہ کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں اس حال میں کہ آپ محرم ہیں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2695 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی جڑوں میں اس حال میں کہ آپ محرم ہوتے خوشبو کی چمک دیکھتی تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2695 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کی مانگ میں اس حال میں کہ آپ محرم ہوتے خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطہارة 14 (271)، اللباس 70 (5918)، صحیح مسلم/الحج 7 (1190)، (تحفة الأشراف: 15928) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں اس حال میں کہ آپ محرم خوشبو کی چمک دیکھی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 7 (1190)، (تحفة الأشراف: 15954)، مسند احمد (6/109، 173، 175، 224، 230) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں، اور آپ لبیک پکار رہے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2699 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب احرام باندھنے کا ارادہ کرتے (ہناد کی روایت میں ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھنے کا ارادہ کرتے) تو اچھے سے اچھا عطر جو آپ کو میسر ہوتا لگاتے یہاں تک کہ میں اس کی چمک آپ کے سر اور داڑھی میں دیکھتی۔ امام نسائی کہتے ہیں: اس بات پر ابواسحاق کی اسرائیل نے متابعت کی ہے انہوں نے اسے «عن عبدالرحمٰن بن الأسود عن أبيه عن عائشة» “ کے طریق سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16035) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی سے اچھی خوشبو جو مجھے میسر ہوتی لگاتی تھی یہاں تک کہ احرام سے پہلے میں آپ کے سر اور داڑھی میں خوشبو کی چمک دیکھتی تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 74 (5923)، صحیح مسلم/الحج 7 (1189)، (تحفة الأشراف: 16010)، مسند احمد (6/209، 250، 254) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگوں میں خوشبو کی چمک تین دن بعد (بھی) دیکھی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15979)، مسند احمد (6/41، 264) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں تین دن بعد (بھی) خوشبو کی چمک دیکھتی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحج 18 (2928)، (تحفة الأشراف: 16026) (صحیح بما قبلہ)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے احرام کے وقت خوشبو کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: تارکول لگا لینا میرے نزدیک اس سے زیادہ بہتر ہے۔ تو میں نے اس بات کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا، تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے، میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی بیویوں کا چکر لگاتے، پھر آپ اس حال میں صبح کرتے تو آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹ رہی ہوتی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 417 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ ذكر الإطلاء
محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا کہ مجھ پر تار کول مل دیا جائے تو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں احرام کی حالت میں صبح کروں اور میرے جسم سے خوشبو بکھر رہی ہو۔ تو میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور میں نے انہیں ان کی بات بتائی تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس پھرے، آپ نے صبح کیا اس حال میں کہ آپ محرم تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 417 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|