سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
220. بَابُ: الرُّكُوبِ إِلَى الْجِمَارِ وَاسْتِظْلاَلِ الْمُحْرِمِ
باب: سوار ہو کر کنکریاں مارنے اور محرم کے سایہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Rading To The Jimar and Muhrim Seeking Shade
حدیث نمبر: 3062
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن هشام، قال: حدثنا محمد بن سلمة، عن ابي عبد الرحيم، عن زيد بن ابي انيسة، عن يحيى بن الحصين، عن جدته ام حصين، قالت:" حججت في حجة النبي صلى الله عليه وسلم، فرايت بلالا يقود بخطام راحلته، واسامة بن زيد رافع عليه ثوبه يظله من الحر، وهو محرم حتى رمى جمرة العقبة، ثم خطب الناس، فحمد الله واثنى عليه، وذكر قولا كثيرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ حُصَيْنٍ، قَالَتْ:" حَجَجْتُ فِي حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ بِلَالًا يَقُودُ بِخِطَامِ رَاحِلَتِهِ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَافِعٌ عَلَيْهِ ثَوْبَهُ يُظِلُّهُ مِنَ الْحَرِّ، وَهُوَ مُحْرِمٌ حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَذَكَرَ قَوْلًا كَثِيرًا".
ام حصین رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ آپ کی اونٹنی کی مہار تھامے ہوئے چل رہے تھے، اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما آپ کو گرمی سے بچانے کے لیے آپ کے اوپر اپنے کپڑے کا سایہ کیے ہوئے تھے۔ اور آپ حالت احرام میں تھے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی پھر لوگوں کو خطبہ دیا، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور بہت سی باتیں ذکر کیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 51 (1298)، (ببعضہ) سنن ابی داود/الحج 35 (1834)، (تحفة الأشراف: 18310)، مسند احمد (6/402) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3063
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا ايمن بن نابل، عن قدامة بن عبد الله، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمي جمرة العقبة يوم النحر على ناقة له صهباء، لا ضرب ولا طرد ولا إليك إليك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَهْبَاءَ، لَا ضَرْبَ وَلَا طَرْدَ وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ".
قدامہ بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے قربانی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سرخ و سفید اونٹنی پر سوار جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، نہ کوئی مار رہا تھا، نہ بھگا رہا، نہ ہٹو ہٹو کہہ رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 65 (903)، سنن ابن ماجہ/الحج 66 (3035)، (تحفة الأشراف: 11077)، (حم (3/412، 413)، سنن الدارمی/المناسک 60 (1942) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جیسا کہ آج کل کسی بڑے افسر و حاکم کے آنے پر کیا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3064
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمي الجمرة وهو على بعيره وهو يقول:" يا ايها الناس، خذوا مناسككم، فإني لا ادري لعلي لا احج بعد عامي هذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ وَهُوَ عَلَى بَعِيرِهِ وَهُوَ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، خُذُوا مَنَاسِكَكُمْ، فَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَحُجُّ بَعْدَ عَامِي هَذَا".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اونٹ پر سوار ہو کر جمرہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، اور آپ فرما رہے تھے: لوگو! مجھ سے اپنے حج کے طریقے سیکھ لو کیونکہ میں نہیں جانتا شاید میں اس سال کے بعد آئندہ حج نہ کر سکوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 51 (1297)، سنن ابی داود/الحج 78 (1970)، (تحفة الأشراف: 2804)، مسند احمد (3/301، 318، 332، 337، 378) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.