كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک 168. بَابُ: ذِكْرِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ باب: صفا و مروہ کا بیان۔
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے آیت کریمہ: «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» پڑھی اور کہا: میں صفا و مروہ کے درمیان نہ پھروں، تو مجھے کوئی پرواہ نہیں ۱؎، تو انہوں نے کہا: تم نے کتنی بری بات کہی ہے (صحیح یہ ہے) کہ لوگ ایام جاہلیت میں صفا و مروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے (بلکہ اسے گناہ سمجھتے تھے) تو جب اسلام آیا، اور قرآن اترا، اور یہ آیت «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی کی، اور آپ کے ساتھ ہم نے بھی کی، تو یہی سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 79 (1643)، العمرة10 (1790)، تفسیرالبقرة 21 (4495)، تفسیرالنجم 3 (4861) مختصراً، صحیح مسلم/الحج (1277)، سنن الترمذی/تفسیرالبقرة (2965)، (تحفة الأشراف: 16438)، موطا امام مالک/الحج 42 (129)، مسند احمد (3/144، 162، 227) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے: «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ کے قول «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» کے متعلق پوچھا (میں نے کہا کہ اس سے تو پتا چلتا ہے کہ) کوئی صفا و مروہ کی سعی نہ کرے، تو قسم اللہ کی اس پر کوئی حرج نہیں، اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے بھانجے! تم نے نامناسب بات کہی ہے۔ اس آیت کا مطلب اگر وہی ہوتا جو تم نے نکالا ہے تو یہ آیت اس طرح اترتی «فلا جناح عليه أن لا يطوف بهما» ”اگر کوئی صفا و مروہ کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں“۔ لیکن یہ آیت انصار کے بارے میں اتری ہے۔ اسلام لانے سے پہلے وہ مشلل ۱؎ کے پاس مناۃ بت کے لیے احرام باندھتے تھے جس کی وہ عبادت کرتے تھے، اور جو مناۃ کے نام سے احرام باندھتا تھا وہ صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج جانتا تھا تو جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت کریمہ: «إن الصفا والمروة من شعائر اللہ فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما» ”صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، اس سے بیت اللہ کا حج و عمرہ کرنے والے پر ان کا طواف کر لینے میں کوئی گناہ نہیں“ اتاری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کی سعی کو مسنون قرار دیا۔ تو کسی کے لیے جائز و درست نہیں کہ ان دونوں کی سعی چھوڑ دے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 79 (1643)، (تحفة الأشراف: 16471) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «مشلل» ایک بلند گھاٹی کا نام ہے جو قدید پر واقع ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت آپ مسجد (خانہ کعبہ) سے نکلے اور صفا کا ارادہ کر رہے تھے فرماتے سنا: ”ہم وہیں سے شروع کریں گے جہاں سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2621، موطا امام مالک/الحج 41 (126) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا کی طرف نکلے اور آپ نے فرمایا: ”ہم اسی سے شروع کریں گے جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا ہے، پھر آپ نے «إن الصفا والمروة من شعائر اللہ» کی تلاوت کی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2972 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|