كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک 60. بَابُ: كَيْفَ يَقُولُ إِذَا اشْتَرَطَ باب: جب شرط لگائے تو کس طرح کہے؟
ہلال بن خباب کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو مشروط حج کر رہا ہو تو انہوں نے کہا: یہ شرط بھی اس طرح ہے جیسے لوگوں کے درمیان اور شرطیں ہوتی ہیں ۲؎ تو میں نے ان سے ان کی یعنی عکرمہ کی حدیث بیان کی، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حج کرنا چاہتی ہوں، تو کیسے کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «لبيك اللہم لبيك ومحلي من الأرض حيث تحبسني» ”حاضر ہوں، اے اللہ! حاضر ہوں، جہاں تو مجھے روک دے، وہیں میں حلال ہو جاؤں گی“، کیونکہ تو نے جو شرط کی ہے وہ تیرے رب کے اوپر ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 22 (1776)، سنن الترمذی/الحج 97 (941)، (تحفة الأشراف: 6232)، مسند احمد (1/352)، سنن الدارمی/المناسک 15 (1852) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جس طرح اور شرطیں جائز ہیں اسی طرح یہ شرط بھی جائز ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ایک بھاری بھر کم عورت ہوں اور میں حج کرنا چاہتی ہوں، آپ مجھے بتائیے، میں کس طرح تلبیہ پکاروں؟ آپ نے فرمایا: ”تم تلبیہ پکارو اور شرط لگا لو کہ (اے اللہ) تو جہاں مجھے روک دے گا وہیں حلال ہو جاؤں گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 15 (1208)، سنن ابن ماجہ/الحج 24 (2938)، (تحفة الأشراف: 5754)، مسند احمد (1/337) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بیمار ہوں اور میں حج کرنا چاہتی ہوں؟، آپ نے فرمایا: ”حج کرو اور شرط لگا لو کہ (اے اللہ) تو جہاں مجھے روک دے گا میں وہیں حلال ہو جاؤں گی“۔ اسحاق کہتے ہیں: میں نے (اپنے استاد) عبدالرزاق سے کہا: ہشام اور زہری دونوں عائشہ ہی سے روایت کرتے ہیں: انہوں نے کہا: ہاں (ایسا ہی ہے)۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کو معمر کے سوا کسی اور نے بھی زہری سے مسنداً روایت کیا ہے۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج15 (1207)، (تحفة الأشراف: 16644، 17245)، صحیح البخاری/النکاح15 (5089)، مسند احمد (6/164، 202) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|